کتاب: پردہ - صفحہ 21
«اذا خطب احدکم المراة فان استطاع فان ینظر منها الی ما یدعوه الی نکاحها فلیفعل»(مسند احمد، 3/334) ’’جب کوئی آدمی کسی عورت کو نکاح کا پیغام بھیجے تو اگر اس کے لیے عورت کا داعیہ نکاح (حسن و جمال اور قد کاٹھ وغیرہ) دیکھنا ممکن ہو تو وہ دیکھ لے۔ ‘‘ وجہ استدلال وجہ استدلال اس حدیث میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاطب (پیغام نکاح دینے والے) سے گناہ کا مرتفع ہونا اس حالت کے ساتھ مشروط کیا ہے کہ وہ خِطبہ (پیغام نکاح)کے لیے دیکھ رہا ہے۔ پس ثابت ہوا کہ اس مقصد کے بغیر دیکھنے والا گناہ گار ہے۔ اسی طرح اگر خاطب بھی خِطبہ کے لیے نہیں بلکہ صرف لطف اندوز ہونے کے لیے دیکھ رہا ہے تو وہ بھی گناہ گار ہو گا۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس حدیث میں دیکھی جانی والی چیز کی تخصیص نہیں، لہذا، سینہ، چھاتی اور گردن وغیرہ کا دیکھنا بھی مراد ہو سکتا ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہر شخص بخوبی جانتا ہے کہ جمال پسند خاطب کا مقصود چہرے کے جمال کا جائزہ لینا ہوتا ہے، باقی اعضاء کا حسن تو اس کے تابع ہے، اس لیے عورت کے انتخاب میں ظاہری حسن و جمال کو ترجیح دینے والا خاطب چہرہ ہی دیکھے گا۔ (2) جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے متعلق یہ حکم دیا کہ وہ بھی عیدگاہ کو جائیں تو وہ کہنے لگیں : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے بعض کے پاس چادر نہیں ہوتی۔تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جس کے پاس اپنی چادر نہ ہو تو اسے کوئی دوسری بہن چادر دے دے۔ "