کتاب: پردہ - صفحہ 20
داروں سے پردہ واجب نہیں ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَاۗىِٕهِنَّ اَوْ اٰبَاۗءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَاۗىِٕهِنَّ اَوْ اَبْنَاۗءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِيْٓ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِيْٓ اَخَوٰتِهِنَّ اَوْ نِسَاۗىِٕهِنَّ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُنَّ اَوِ التّٰبِعِيْنَ غَيْرِ اُولِي الْاِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِيْنَ لَمْ يَظْهَرُوْا عَلٰي عَوْرٰتِ النِّسَاۗءِ ۠ ’’ عورتیں اپنی زینت ظاہر نہ کرے سوائےاپنے خاندانوں کے یا اپنے والدکے یا اپنے خسریا اپنے لڑکوں کے یااپنے خاوندکے لڑکوں کے یا اپنےبھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کےیا اپنے میل جول کے عورتوں کےیاایسے نوکرچاکر مردوں کےجو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں سے جوعورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں‘‘۔ (النور24/ 31) قرآن حکیم میں سے یہ چار دلائل ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ غیر محرم مردوں سے عورت کو پردہ کرنا واجب ہے اور جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے صرف پہلی آیت اس مسئلہ پر پانچ وجوہ سے دلالت کرتی ہے۔ سنت مطہرہ سے دلائل اب سنت نبوی سے چہرے کا پردہ واجب ہونے کے چند دلائل ذکر کیے جاتے ہیں: (1)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: