کتاب: پردہ - صفحہ 19
اور "جلباب" اس چادر کو کہتے ہیں جو دوپٹے کے اوپر سے عبا (گاؤن) کی طرح اوڑھی یا پہنی جائے۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو انصاری خواتین گھروں سے نکلتے وقت اس سکون و اطمینان سے چلتیں گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں اور انہوں نے سیاہ رنگ کی چادریں لپیٹ رکھی ہوتیں۔
عبیدۃ السلمانی رحمۃ اللہ علیہ (تلمیذ حضرت علی رضی اللہ عنہ)کا بیان ہے کہ مسلمان عورتیں سروں کے اوپر سے چادریں اس طرح اوڑھا کرتی تھیں کہ آنکھوں کے سوا کچھ ظاہر نہ ہوتا اور وہ بھی اس لیے کہ راستہ دیکھ سکیں۔
چوتھی دلیل
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ لَا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِيْٓ اٰبَاۗىِٕـهِنَّ وَلَآ اَبْنَاۗىِٕهِنَّ وَلَآ اِخْوَانِهِنَّ وَلَآ اَبْنَاۗءِ اِخْوَانِهِنَّ وَلَآ اَبْنَاۗءِ اَخَوٰتِهِنَّ وَلَا نِسَاۗىِٕـهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُنَّ ۚ وَاتَّـقِيْنَ اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ شَهِيْدًا 55]
’’عورتوں پراپنے باپوں سے(پردہ نہ کرنے میں)کچھ گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں سے اور نہ اپنے بھائیوں سے اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سےنہ اپنی(قسم کی )عورتوں سے نہ اپنے غلاموں سے۔اور اے عورتو!اللہ سے ڈرتی رہو۔بے اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے‘‘(الاحزاب 33/ 55)
حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جب عورتوں کو غیر محرم مردوں سے پردہ کرنے کا حکم دیا تو یہ بھی بیان فرما دیا کہ فلاں فلاں قریبی رشتہ