کتاب: پردہ - صفحہ 18
ان کے حسن و جمال کی مدح و توصیف کریں اس قماش کی عورتوں میں نیک نیت شاذونادر ہی ہوتی ہیں اور شاذونادر صورتوں کو عام قوانین کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا۔
تیسری دلیل
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنٰتِكَ وَنِسَاۗءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ ۭ ذٰلِكَ اَدْنٰٓى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۭ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا 59]
’’اے پیغمبرﷺ!اپنےبیویوں،بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دوکہ باہر نکلا کر یں تو اپنے اوپر چادر لٹکا لیا کریں یہ امر ان کے لیے موجب شناخت ہوگاتو کوئی ان کو ایذا نہ دے گااور اللہ بخشنےوالا مہربان ہے‘‘َ (الاحزاب33/ 59)
ترجمان القرآن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمان عورتوں کو حکم دیا ہے کہ جب وہ کسی کام کے لیے اپنے گھروں سے نکلیں تو سر کے اوپر سے اپنی چادریں لٹکا کر اپنے چہروں کو ڈھانپ لیا کریں اور صرف ایک آنکھ کی جگہ کھلی رکھیں۔ صحابی کی تفسیر حجت ہے بلکہ بعض علماء کے نزدیک مرفوع حدیث کے حکم میں ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے قول میں مذکور ایک آنکھ کھلی رکھنے کی رخصت بھی راستہ دیکھنے کی ضرورت کے پیش نظر دی گئی ہے، لہذا جہاں راستہ دیکھنے کی ضرورت نہ ہو گی وہاں ایک آنکھ سے بھی پردہ ہٹانے کی کوئی وجہ نہیں۔