کتاب: پردہ - صفحہ 17
تعالیٰ نے ان بوڑھی عورتوں سے گناہ کی نفی کی ہے جو سن رسیدہ ہونے کے سبب نکاح کی اُمید نہیں رکھتیں، اس لیے کہ بوڑھی ہونے کی وجہ سے مردوں کو ان کے ساتھ نکاح میں کوئی رغبت نہیں ہوتی لیکن اس عمر میں بھی چادر اتار رکھنے پر گناہ نہ ہونا اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ اس سے ان کا مقصد زیب و زینت کی نمائش نہ ہو چادر اتار دینے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ وہ کپڑے اتار کر بالکل برہنہ ہو جائیں بلکہ اس سے صرف ہ کپڑے مراد ہیں جو عام لباس کے اوپر اس لیے اوڑھے جاتے ہیں کہ جسم کے وہ حصے جو عام لباس سے عموما باہر رہتے ہیں، جیسے چہرہ اور ہاتھ، چھپ جائیں، لہذا ان بوڑھی عورتوں کو جنہیں کپڑے اتارنے کی رخصت دی گئی ہے اس سے مراد مذکورہ اضافی کپڑے (چادریں، برقعے وغیرہ) ہیں جو پورے جسم کو ڈھانپتے ہیں۔ اس حکم کی عمر رسیدہ خواتین کے ساتھ تخصیصی دلیل یہ ہے کہ جو ان نکاح کی عمر والی عورتوں کا حکم ان سے مختلف ہے کیونکہ اگر سب عورتوں کے لیے اضافی کپڑے اتار دینے اور صرف عام لباس پہننے کی اجازت ہوتی تو سن رسیدہ و نکاح کی عمر سے گزری ہوئی عورتوں کا بالخصوص ذکر کرنے کا کوئی مقصد نہیں رہ جاتا۔ مذکورہ آیت کریمہ کے الفاظ﴿ غَيْرَ مُتَبَرِّجٰتٍۢ بِزِيْنَةٍ ﴾’’بشرطیکہ یہ بوڑھی عورتیں اپنی زینت کا مظاہرہ نہ کرتی پھریں‘‘ اس بات کی ایک اور دلیل ہے کہ نکاح کے قابل، جواب عورتوں پر پردہ فرض ہے چونکہ عام طور پر جب وہ اپنا چہرہ کھلا رکھتی ہیں تو اس کا مقصد زینت کی نمائش اور حسن و جمال کی مدح و توصیف کریں ان کی خواہش یہ ہوتی کہ یہ مرد ان کی طرف دیکھیں اور