کتاب: پردہ - صفحہ 16
زمین پر شدت سے پاؤں مارنے سے منع کر دیا گیا کہ مبادا غیر محرم مرد اس کے زیور کی جھنکار ہی سے فتنے میں پڑ جائیں تو چہرہ کھلا رکھنا کیسے جائز ہو سکتا ہے؟
غور فرمائیے!
فتنے میں پڑنے اور بہک جانے کا امکان کہاں زیادہ ہے۔ کیا اس صورت میں کہ ایک آدمی کسی عورت کے پاؤں میں پڑی پازیب کی جھنکار سنتا ہے اسے معلوم نہیں کہ وہ عورت جوان ہے یا عمر رسیدہ، حسین و جمیل ہے یا بدصورت یا اس صورت میں کہ ایک مرد کسی دوشیزہ کا کھلا چہرہ دیکھے جو حسن و زیبائی سے بھرپور ہو اور مشاطگی نے اس کے فتنے کو دو چند کہ ہر دیکھنے والا دیکھتا ہی رہ جائے؟ہر با شعور انسان بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ دونوں میں سے کون سی زینت زیادہ فتنے کا باعث اور مستور و مخفی رہنے کی زیادہ حقدار ہے۔
دوسری دلیل
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاۗءِ الّٰتِيْ لَا يَرْجُوْنَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ اَنْ يَّضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجٰتٍۢ بِزِيْنَةٍ ۭوَاَنْ يَّسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۭ وَاللّٰهُ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ 60]
’’ اور وہ بڑی عمر کی عورتیں جن کو نکاح کی توقع نہیں وہ اگر چادر اتار دیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ اپنی زینت کا مظاہرہ نہ کرتی پھریں اوراگر اس سے بھی بچیں تو ان کے حق میں بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے۔ ‘‘ (النور، 24/ 60)
اس آیت کریمہ سے پردے کے واجب ہونے پر وجہ استدلال یہ ہے کہ اللہ