کتاب: پردہ - صفحہ 15
اظہار کے حکم سے بعض افراد کے استثنا کا کوئی خاص فائدہ نہیں رہ جاتا۔
طفیلی قسم کے افراد جو صرف کھانا کھانے کے لیے کسی کے گھر میں رہتے ہوں اور ان میں صنفی میلان ختم ہو چکا ہے، مردانہ اوصاف سے محروم خدام اور وہ نابالغ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتیں سمجھ نہیں پاتے تو ایسے افراد کے سامنے اللہ تعالیٰ نے مخفی زینت کو کھلا رکھنے کی اجازت دی ہے۔ اس سے دو امور ثابت ہوئے:
مذکورہ بالا دو قسم کے افراد کے سوا مخفی زیبائش کو کسی کے سامنے کھلا رکھنا جائز نہیں ہے۔
بلاشبہ پردے کے حکم کا دارومدار اور اس کے واجب ہونے کی علت عورت کی طرف دیکھ کر (مردوں کا) فتنے میں مبتلا اور وارفتگی کا شکار ہو جانے کا اندیشہ ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ چہرہ ہی سب سے زیادہ حسن کا مرکز اور فتنے کا مقام ہوتا ہے، لہذا اس کا ڈھانپنا ضروری ہو گا تاکہ مرد حضرات بشری تقاضوں کے باعث کسی آزمائش میں مبتلا نہ ہو جائیں۔
(5)فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَلَا يَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِيْنَ مِنْ زِيْنَتِهِنَّ ۭ ﴾(النور 24/ 31)
’’ اور اپنے پاؤں(ایسے طور سے زمین پر ) نہ ماریں کہ(جھنکار کی آواز کانوں تک پہنچ جائے ) اور ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہو جائے ‘‘
یعنی عورت اس انداز سے نہ چلے کہ معلوم ہو کہ وہ پازیب وغیرہ پہنے ہوئے ہے جس سے وہ اپنے خاوند کے لیے آراستہ ہوتی ہے۔ جب عورت کو