کتاب: پردہ - صفحہ 13
ملتا ہے جس سے بات میل ملاقات بلکہ ناجائز تعلقات تک جا پہنچتی ہے۔ حدیث میں ہے:
«العینان تزنیان وزناهما النظر»
’’آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا (ناجائز) دیکھنا ہے۔ ‘‘(مسند احمد:2/343)
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ پاؤں وغیرہ کے زنا کا ذکر کرنے کے بعد آخر میں فرمایا:
’’ والفرج یصدق ذلک أو یکذبہ ‘‘(مسند احمد: 2/343)
’’شرمگاہ اس کی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب۔‘‘
لہذا جب چہرے کا پردہ حفظ ناموس و عصمت کا ذریعہ ٹھہرا تو وہ بھی اس طرح فرض ہو گا جس طرح کہ حفظ ناموس و عصمت فرض ہے۔ اُن وسائل و ذرائع کا بھی وہی حکم ہوتا ہے جو ان مقاصد کے حصول کے لیے ان (وسائل و ذرائع ) کو ذریعہ بنایا جاتا ہے۔
(2)اللہ جل شانہ کا ارشاد ہے:
﴿ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰي جُيُوْبِهِنَّ ۠] (النور 24/ 31)
"اور اپنے گریبانوں پر ڈوپٹے ڈال کر رکھیں۔ "
خمار (جس کی جمع خمر ہے ) اس کپڑے کو کہتے ہیں جسے عورت اپنا سر ڈھانپنے کے لیے اوڑھتی ہے، مثلاً برقعے کا نقاب وغیرہ۔ جب عورت کو یہ حکم ہے کہ وہ اپنے سینے پر دوپٹہ ڈال کر رکھے تو چہرہ ڈھانپنا بھی فرض ہو گا کیونکہ یا تو چہرہ لازما اس حکم میں داخل ہو جاتا ہے یا پھر قیاس صحیح اس کا تقاضا کرتا ہے۔ وہ اس طرح کہ جب گردن و سینہ کو ڈھانپنا فرض ہے تو چہرے کے پردے کی فرضیت تو بدرجہ