کتاب: پیغام مسلم - صفحہ 91
وَلَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ تَرْکِہٖ
إِلّا رِیَاضَۃٌ امْرٍی بِفَکِّہِ
قاری اورغیر قاری کے درمیان فرق صرف منہ کی مشق(پریکٹس) کرنے کا ہے۔
سوال:… علم تجوید کی فضیلت کیاہے ؟
جواب:… یہ علم تمام علوم سے افضل ہے کیونکہ اس کا تعلق کلام اللہ سے ہے اور قرآن مجید کا علم تمام علوم سے افضل واعلیٰ ہے۔
سوال:… علم تجوید کا حکم کیا ہے؟
جواب:… علم تجوید کا سیکھنا فرض کفایہ ہے اور اس پر عمل کرنا فرض عین ہے۔ یعنی ان قواعد کے مطابق پڑھنا ہر ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے۔
سوال:… تجوید کا وجوب قرآن سے ثابت کریں؟
سوال:… دلیل نمبر صلی اللہ علیہ وسلم: ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِیْلًا﴾ قرآن مجید کو خوب ٹھہر ٹھہر کرترتیل کے ساتھ پڑھو۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ترتیل کی تفسیر میں دوچیزیں بیان کی ہیں: صلی اللہ علیہ وسلم -تجوید الحروف (حروف کی تصحیح) رضی اللہ عنہ - معرفۃ الوقوف(وقفوں کی پہچان)
دلیل نمبر 1: ’’اَلَّذِیْنَ اتَیْنٰہُمُ الْکِتٰبَ یَتْلُوْنَہٗ حَقَّ تِلَاوَتِہٖ‘‘ یعنی ایمان والے جوقرآن کواس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کاحق ہے اور یہ حق تجوید کے مطابق پڑھنے سے ادا ء ہوگا۔
سوال:… حدیث سے تجوید کاوجوب ثابت کریں؟
دلیل:… مؤطااور نسائی میں ہے۔ 1. ’’اِقْرَائُ الْقُرْآنَ بِلُِحُوْنِ الْعَربِ وَأصْوَاتِہَا‘‘ یعنی قرآن مجید کوعربوں کے لب ولہجہ کے مطابق پڑھو ۔ حدیث سے مراد یہ ہے کہ جس طرح عربی لوگ قرآن پڑھتے وقت مخارج وصفات کا لحاظ رکھتے ہیں ویسے تم بھی ان کا لحاظ رکھو۔