کتاب: پیغام مسلم - صفحہ 86
کردیا ہے اور اس نے اپنی خواہش کی پیروی کی اور اس کا معاملہ حد سے گزرا ہوا ہے۔‘‘
(۳) شبہات: ارشاد ربانی ہے:
﴿ هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللّٰهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ ﴾ [آل عمران: ۷]
’’وہی اللہ ہے جس نے آپ پر کتاب اتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ ہیں۔جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیات کے پیچھے لگ جاتے ہیں،فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لیے،حالانکہ ان کی حقیقی مراد کواللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا اور پختہ ومضبوط علم والے تویہی کہتے ہیں کہ ہم توان پر ایمان لاچکے یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو صرف عقل والے ہی حاصل کرتے ہیں۔‘‘
(۴) عقل پر اعتماد: ارشاد ربانی ہے:
﴿ وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ ا للّٰهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُبِينًا ﴾ [الأحزاب: ۳۶]
’’کسی مومن مرد اور عورت کے لائق نہیں کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کردیں تو ان کے لیے اس معاملے میں کوئی اختیار ہواور جو شخص اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے گا تویقینا وہ واضح گمراہی میں مبتلا ہوگیا۔‘‘
(۵) تعصب: ارشاد ربانی ہے: