کتاب: پیغام مسلم - صفحہ 84
لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴾ [الأعراف: ۱۵۸] ’’اللہ رب العزت اور اس نبی اُمی پر ایمان لاؤ جو اللہ رب العزت اور اس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے ۔اور اسی کی پیروی کرو تاکہ تم ہدایت پاجاؤ۔‘‘ (۲) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع محبت الٰہی کے حصول اور گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہے: ارشاد ربانی ہے: ﴿ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ ا للّٰهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ ﴾ [آل عمران: ۳۱] ’’کہہ دیجیے اگر تم اللہ رب العزت سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ رب العزت بھی تم سے محبت کرنے لگ جائیں گے ۔اور اللہ رب العزت خوب بخشنے والا،رحم کرنے ہے۔‘‘ (۳) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہی ایمان کو پرکھنے کا آلہ ہے: ارشاد ربانی ہے: ﴿ وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنْتَ عَلَيْهَا إِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ يَنْقَلِبُ عَلَى عَقِبَيْهِ ﴾ [البقرۃ:۱۴۳] ’’اور جس قبلے پر تم پہلے سے تھے اسے ہم نے صرف اسی لیے مقرر کیا تھا تا کہ ہم جان لیں رسول کا سچا تابعدار کون ہے اور کون ہے جو اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاتا ہے ۔‘‘ (۴) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہی کفایت ربانی کے حصول کا ذریعہ ہے: ارشاد ربانی ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللّٰهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴾ [الانفال:۶۴]