کتاب: نور القرآن - صفحہ 59
میں اگر ایک باپ اپنے چھوٹے سے بچے کو یہ کہے کہ بیٹا یہ جو پتھر کی مورتی ہے، یہ خدا ہے اور یہ ساری چیزیں اس (مورتی) نے بنائی ہیں تو وہ بے ساختہ ہنس پڑے گا اور سوچے گا کہ میرا باپ کیسی عجیب باتیں کر رہا ہے؟ لہٰذا انھیں چاہیے کہ اب بہت سے خداؤں کی رٹ چھوڑ دیں اور صرف اور صرف اُس وحدہٗ لا شریک، یعنی ایک اللہ پر ایمان لے آئیں۔ اس حتمی اور راز کل حقیقت پر قرآن مجید نے عقلی دلائل کے انبار لگا دیے ہیں۔ یاد رہے کہ پوری دنیا میں صرف ایک دین اسلام ہی حقیقی خالقِ کائنات (اللہ) کی عبادت کا درس دیتا ہے جبکہ دیگر مذاہب میں ’’مخلوق‘‘ کو پوجا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس حقیقت کو جان لینے کے بعد لوگ خود بخود ’’اسلام‘‘ کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مشرق و مغرب کامالک ہے۔ ہر چیز اُسی کی مطیع ہے ﴿ وَلِلَّـهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿١١٥﴾ وَقَالُوا اتَّخَذَ اللَّـهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ ﴾ ( البقرۃ :2: 116،115) ’’اور مشرق و مغرب اللہ ہی کے لیے ہیں، لہٰذا تم جس طرف بھی منہ کرو گے وہیں ہے اللہ کا چہرہ، بے شک اللہ وسعت والا، خوب جاننے والا ہے۔ اور انھوں نے کہا: اللہ نے اولاد بنالی ہے۔ وہ اس سے پاک ہے، بلکہ اسی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، سب اسی کے فرمانبردار ہیں۔‘‘ اللہ قریب ہے اور دعا قبول فرماتا ہے ﴿وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ﴾( البقرۃ :186:2) ’’اور (اے نبی!) جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو بے شک میں قریب ہوں، میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں، جب بھی وہ مجھ سے دعا کرے، پس چاہیے کہ وہ بھی میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔‘‘