کتاب: نور توحید - صفحہ 94
باب: من التغلیظ فیمن عبد اللّٰه عند قبر رجل صالح فکیف اذا عبدہ
باب: قبروں کے پاس مجاوری اور عبادت …
[کسی بزرگ کی قبر کے پاس اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا کس درجہ فتنوں کو دعوت دیتا ہے، چہ جائیکہ خود اُس مردِ صالح کی عبادت کی جائے]
صحیح بخاری و صحیح مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ؛ آپ فرماتی ہیں:
((اَنَّ اُمَّ سَلَمَۃَ رضی اللّٰه عنہا ذَکَرَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَنِیْسَۃٌ رَاَتْھَا بِاَرْضِ الْحَبْشَۃِ وَ مَا فِیْھَا مِنَ الصُّوْرِ فَقَالَ:((اُولٰٓئِکَ اِذَا مَاتَ فِیْھِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ اَوِ الْعَبْدُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلٰی قَبْرِہٖ مَسْجِدًا وَ صَوَّرُوْہ فِیْہِ تِلْکَ الصُّوَرَ اُولٰٓئِکَ شَرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰهِ۔))[1]
’’سیدہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نے ملک حبشہ میں جو گرجا دیکھا جس میں تصاویر بھی تھیں ؛اس کے متعلق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا؛ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ان میں اگر کوئی صالح اور دیندار شخص فوت ہو جاتا تو یہ لوگ اُس کی قبر کے پاس مسجد بنا لیتے اور پھر اُس مسجد میں فوت شدہ شخص کی تصویر بناکر لٹکا دیتے تھے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں اس قسم کے افراد اس کی بارگاہ میں بدترین لوگ شمار ہوتے ہیں۔‘‘
ان لوگوں میں بیک وقت دو فتنے جمع ہو گئے تھے: ایک قبرپرستی کا اور دوسرا تصویر سازی[مجسمہ گری]کافتنہ[2]
صحیح بخاری و صحیح مسلم میں اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے؛ فرماتی ہیں:
[1] (صحیح البخاری، الصلا، باب تنبش قبور مشرکی الجاھلی و یتخذ مکانھا مساجد، ح:427، 434، 1341 وصحیح مسلم، المساجد، باب النھی عن بنا المسجد علی القبور، ح:528)
[2] اس سے ثابت ہوا کہ قبرستان میں مسجد تعمیر کرنا حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے افراد پر لعنت فرمائی ہے۔ چونکہ قبروں پر مساجد کی تعمیر کی وجہ سے اکثر و بیشتر اقوام شرک میں ملوث ہو کر عذاب الٰہی کا شکار ہوئی تھیں ، اسی بنا پر رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو اس سے سختی سے منع فرما دیا۔
جب ہم مشرکین کو کسی بزرگ کی قبر پر دیکھتے ہیں تو وہ وہاں آہ و زاری میں مبتلا ہوتے ہیں ، انتہائی خوف و خشیت کی حالت میں دعائیں کرتے ہیں اور قلب و ذہن کی تمام توجہات سے اس طرح قبر پر عبادت میں مشغول ہوتے ہیں کہ مسجد میں ان کی یہ کیفیت ہرگز نہیں ہو پاتی۔ اکثر لوگوں کو سجدہ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے اور وہ وہاں نماز پڑھنے اور دعاء و التجا کرنے کو مسجد سے زیادہ بابرکت سمجھتے ہیں ، اسی خرابی کو مد نظر رکھتے ہوئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو بالکل سطح زمین کے برابر رکھنے کا حکم فرمایا۔اور قبرستان میں نماز پڑھنے سے منع فرما دیا اگرچہ نمازی کی نیت برکت حاصل کرنا نہ ہو۔