کتاب: نور توحید - صفحہ 86
باب: اِنَّکَ لَا تَھْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰکِنَّ اللّٰهَ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَائُ باب:آپ اپنے پسندیدہ کو ہدایت نہیں دے سکتے؛ لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہیں ہدایت دیتے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اِنَّکَ لَا تَھْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰکِنَّ اللّٰهَ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَائُ وَھُوَ اَعْلَمُ بِالْمُھْتَدِیْنَ﴾(القصص:۵۶) ’’بیشک جسے آپ چاہیں اُسے ہدایت نہیں دے سکتے مگر اللہ جسے چاہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ہدایت قبول کرنے والوں کو خوب جانتا ہے‘‘[1] صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت سعید رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سیدنا مسیب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ سیدنا مسیب رضی اللہ عنہ اپنے باپ سیدنا حُزن رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ((لَمَّا حَضَرَتْ اَبَا طَالِبٍ الْوَفَاۃُ جَائَ ہٗ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَ عِنْدَہٗ عَبْدُ اللّٰهِ ابْنُ اُمَیَّۃَ وَ اَبُوْ جَھْلٍ۔ فَقَالَ لَہٗ أَیَ عَمِ!ّ قُلْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ کَلِمَۃً اُحاجُّ لَکَ بِھَا عِنْدَ اللّٰهِ۔ فَقَالَا لَہٗ: اَتَرغَبُ عَنْ مِّلَّۃِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟۔ فَاَعَادَ عَلَیْہِ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم۔ فَاَعَادَا۔ فَکَانَ اٰخِرُ مَا قَالَ ھُوَ: عَلٰی مِلَّۃِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؛ وَ اَبٰی اَنْ یَّقُوْلَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم:((لَاَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ مَا لَمْ اُنْہَ عَنْکَ۔)) فانزل اللّٰه عز و جل:﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَ لَوْ کَانُوْآ اُولِیْ قُرْبٰی﴾(التوبہ:۱۱۳)۔ و انزل اللّٰه فی ابی طالب:﴿اِنَّکَ لَا تَھْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰهَ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَائُ وَ ھُوَ اَعْلَمُ بِالْمُھْتَدِیْنَ﴾(القصص:۵۶)۔ ’’جب اُبوطالب کی وفات کے آثار دکھائی دیئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُس کے پاس تشریف لے گئے اُس وقت ابوجہل اور عبداللہ بن ابو امیہ بھی وہاں بیٹھے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چچاجان! کلمہ لَا اِلٰہ اِلَّا اللّٰه کا اقرار کر لو، میں
[1] اس مفہوم کو اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقامات پر بھی واضح فرمایا ہے جیسے: (ترجمہ) ’’اے میرے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو ہدایت اور راہِ راست پر لانا آپ کا کام نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے نورِ ہدایت سے منور فرماتا ہے۔‘‘ (البقرۃ:۲۷۲)۔ان آیات میں جس ہدایت کی نفی کی گئی ہے وہ یہ کہ ہدایت کی توفیق دینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار میں نہیں ، اس کا تعلق صرف اللہ تعالیٰ سے ہے اور وہی اس پر قدرت رکھتا ہے۔