کتاب: نور توحید - صفحہ 83
ہوں گے اور فوراً شفاعت نہیں کریں گے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوں گے، اُس کی حمد و ثنا بیان کریں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہو گا کہ اپنا سر مبارک اٹھاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو سنا جائے گا اور جو سوال کرو گے وہ دیا جائے گا اور سفارش کیجئے، آپ کی سفارش قبول کی جائے گی۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ((مَنْ اَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ ؟۔قَالَ مَنْ قَالَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ خَالِصًا مِّنْ قَلْبِہٖ۔))[1] ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! وہ کون خوش نصیب شخص ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا مستحق ہو گا؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو اپنے دل کی گہراہیوں سے کلمہ لَا اِلٰہ اِلَّا اللّٰه کا اقرار کرے۔‘‘ پس ثابت ہوا کہ یہ شفاعت اُن کو حاصل ہو گی جو اپنے اعمال و افعال میں مخلص ہوں گے اور وہ بھی اللہ تعالیٰ کی اجازت سے، لیکن مشرکین کی شفاعت ہرگز نہ ہو سکے گی۔ مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جن لوگوں کو سفارش کرنے کی اجازت دے گا اُن کی دُعا کی وجہ سے اہل اخلاص پر اپنا خاص فضل و کرم کرتے ہوئے معاف فرما دے گا؛ تاکہ اُن کی عزت و تکریم ہو اور وہ قابل تعریف مقام حاصل کر لیں۔ پس قرآن کریم نے جس شفاعت کی تردید کی ہے وہ ایسی شفاعت ہے جس میں شرک کی آمیزش ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر شفاعت کو اپنی اجازت سے ثابت اور مقید کر دیا ہے۔ اور یہ شفاعت صرف موحدین اور سچی توحید والوں کے لئے ہو گی‘‘[2]
[1] اس حدیث پر غور کیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے صرف توحید کو شفاعت کے حصول کا سبب قرار دیا ہے اور مشرکین کے اس عقیدہ کی تردید فرمائی ہے کہ وہ غیر اللہ سے محبت اور ان کی عبادت کی بنا پر اور ان کو سفارشی سمجھ کر شفاعت کے مستحق قرار پائیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کے اس زُعم باطل کے برعکس فرمایا کہ شفاعت حاصل کرنے کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ ہے توحید میں تجرید و اخلاص کا پایا جانا۔ جب اخلاص پیدا ہو جائے گا تو پھر اس کے لئے شفاعت کی اجازت مل جائے گی۔ مشرکین کی جہالت یہ ہے کہ وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جن کو انہوں نے اپنا ولی، دوست، اور سفارشی سمجھ رکھا ہے وہ اللہ کے ہاں ان کی سفارش کریں گے اور اس کی بارگاہ میں ان کے لئے نفع رساں ثابت ہوں گے۔ بالکل اسی طرح جس طرح کہ بادشاہوں کے مقربین اپنے ساتھیوں کو فائدہ پہنچا دیتے ہیں مشرکین اس بات کو بالکل بھول گئے ہیں کہ اللہ کے ہاں اس کی اجازت کے بغیر کوئی بھی سفارش کرنے کی جرات نہ کر سکے گا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اُسی شخص کی سفارش ممکن ہے جس کے اعمال و افعال اور کردار پر اللہ تعالیٰ راضی ہو گا۔ [2] ’’اس حدیث پر غور کیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے صرف توحید کو شفاعت کے حصول کا سبب قرار دیا ہے اور مشرکین کے اس عقیدہ کی تردید فرمائی ہے کہ وہ غیر اللہ سے محبت اور ان کی عبادت کی بنا پر اور ان کو سفارشی سمجھ کر شفاعت کے مستحق قرار پائیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کے اس زُعم باطل کے برعکس فرمایا کہ شفاعت حاصل کرنے کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ ہے توحید میں تجرید و اخلاص کا پایا جانا۔ جب اخلاص پیدا ہو جائے گا تو پھر اس کے لئے شفاعت کی اجازت مل جائے گی۔ مشرکین اس بات کو بالکل بھول گئے ہیں کہ اللہ کے ہاں اس کی اجازت کے بغیر کوئی بھی سفارش کرنے کی جرات نہ کر سکے گا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اُسی شخص کی سفارش ممکن ہے جس کے اعمال و افعال اور کردار پر اللہ تعالیٰ راضی ہو گا۔ شفاعت کی اقسام: شفاعت کی چھ قسمیں ہیں۔ ۱۔ پہلی: شفاعت کبری ہے، جس سے اولوالعزم انبیاء علیہم السلام بھی گھبرا جائیں گے۔ حتی کہ معاملہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک آ پہنچے گا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے: ’’انا لھا‘‘ کہ یہ میرا ہی کام ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آئے گا جب کائنات یکے بعد دیگرے تمام انبیاء کی خدمت میں حاضر ہو کر شفاعت کے لئے عرض کرے گی کہ اس مقام کے عذاب سے لوگوں کو نجات ملنی چاہیے۔ اس شفاعت کے وہی لوگ مستحق ہوں گے جنہوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو گا۔۲۔ دوسری شفاعت دخولِ جنت کی ہو گی۔[جاری ہے]