کتاب: نور توحید - صفحہ 80
باب: الشفاعۃ باب: شفاعت کا بیان[1] اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿وَ اَنْذِرْ بِہِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْا اِلٰی رَبِّھِمْ لَیْسَ لَھُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ لَّعَلَّھُمْ یَتَّقُوْنَ﴾(انعام:۵۱)۔ ’’ اور آپ اس(علم وحی) کے ذریعہ سے اُنہیں نصیحت کریں جو اپنے رب کے سامنے پیش کئے جانے سے ڈرتے ہیں اُس کے سوا وہاں کوئی ان کا حامی اور مددگاریا سفارشی نہ ہوگا؛تاکہ وہ خوفِ الٰہی کی روش اختیار کر لیں ‘‘[2] اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿قُلْ لِّلّٰہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیْعًا﴾[الزمر۴۴] ’’فرمادیں: ساری شفاعت اللہ کے اختیار میں ہے۔‘‘
[1] اس باب میں بیان کیا گیا ہے کہ سفارِش کی دو قسمیں ہیں۔ ایک سفارش وہ ہے جو قرآن کریم سے ثابت ہے اور دوسری سفارِش وہ ہے جس کے قائل مشرک ہیں۔سابقہ دو ابواب کے بعد اس مسئلہ کی ازحد ضرورت تھی۔ کیونکہ جو لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا دیگر اولیاء و انبیائسے فریادیں کرتے ؛ ان آگے ہاتھ پھیلاتے اور ان سے مدد طلب کرتے ہیں جب ان کے سامنے توحید ربوبیت کے دلائل ذکر کئے جائیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم بھی ان تمام باتوں کو مانتے اور ان پر اعتقاد رکھتے ہیں ، البتہ یہ تمام بزرگ اللہ تعالیٰ کے مقرب ہیں ؛ اور ان کا مرتبہ عظیم اور بلند ہے اور جو شخص ان بزرگوں کی طرف رجوع کرے تو یہ بزرگ اس کے حق میں سفارش کریں گے اور اللہ تعالیٰ ان کی سفارش کو قبول فرمائیگا۔اس مسئلہ کی وضاحت کے پیش نظر مستقل باب قائم کیا ہے۔ شفاعت، سفارش اور دعا کو کہتے ہیں ، کوئی شخص جب یوں کہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا طلب گار ہوں تو اس کی بات کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنے حق میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش اور دعا چاہتا ہے۔ گویا سفارش اور دعا کی درخواست کو شفاعت کہتے ہیں۔ [2] علامہ بیضاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’مشرکین جن لوگوں کو اپنا شفاعت کنندہ سمجھتے ہیں اُن کے بارے میں ان کی رائے یہ ہے کہ چونکہ یہ مقرب اور برگزیدہ ہیں اس لئے یہ ہماری شفاعت کریں گے۔ قرآن مجید نے یہ کہہ کر کہ سفارش کا اختیار صرف اللہ ہی کو ہے اس عقیدہ کی تردید کی ہے۔‘‘ مفسر قرآن علامہ ابن جریر الطبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’مشرکین نے یہ کہا کہ ہم کسی وثن اور صنم کی قطعاً پوجا نہیں کرتے ہم تو ان اولیائے کرام کے نام کی نذرونیاز صرف اس لئے دیتے ہیں تاکہ یہ لوگ ہم گنہگاروں کے لئے قربِ الٰہی کا ذریعہ اور وسیلہ بن جائیں۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں: (ترجمہ) ’’زمین و آسمان کی بادشاہت اللہ ہی کے لئے ہے اور پھر اسی کی طرف لوٹنا ہے۔‘‘ یعنی سفارش بھی اُسی کی ہو گی جس کے قبضہ و قدرت کے دائرے آسمان و زمین تک وسعت پذیر ہیں۔‘‘