کتاب: نور توحید - صفحہ 8
خیرخواہ اور واضح بیان والی ہستی ہیں۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم بجا لاتے ہیں ؛ اور آپ سے محبت کرتے ہیں۔ اور آپ کی محبت کو تمام مخلوق کی محبت پر ترجیح دیتے ہیں۔ اور دین کے اصول و فروع میں آپ کی اتباع و اطاعت کرتے ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات اورطریقہ کو ہر ایک کے طریقہ پر مقدم رکھتے ہیں۔
٭ ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی میں وہ کمالات اورفضائل اور خصوصیات جمع کردی تھیں جو کسی دوسرے کے حصے میں نہیں آئی۔ آپ کا مقام تمام مخلوق سے بڑا اور آپ کی شان ان سب سے اعلیٰ اور بلند ہے۔اور آپ ہر ایک فضیلت میں کامل ہیں۔ کوئی خیر و بھلائی کا کام ایسا باقی نہیں رہا جس کی طرف آپ نے اپنی امت کی رہنمائی نہ کی ہو؛ اور برائی کا کوئی کام ایسا نہیں ہے جس سے آپ نے انہیں ڈرایا اور خبردار نہ کیا ہو۔
٭ ایسے ہی اہل سنت والجماعت ان تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں ؛ جو اللہ تعالیٰ نے نازل کی ہیں ؛ اور ہر اس رسول پر ایمان رکھتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے مبعوث کیا ہے۔ ان کے مابین کوئی کسی قسم کی تفریق نہیں کرتے۔
٭ وہ ہر طرح کی تقدیر پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور یہ کہ بندوں کے تمام تر اعمال: خواہ وہ اچھے ہوں یا برے؛ وہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں ؛ اور ان پر اس کا قلم چل چکاہے؛ اور اس کی مشئیت میں فیصلہ ہو چکا ہے۔ اور اس کی حکمت ان امور کے ساتھ معلق ہے۔ پس اسی لیے اللہ تعالیٰ نے بندوں کے لیے قدر اور ارادہ کی تخلیق کی ہے۔ جس کے نتیجہ میں ان کی منشاء کے مطابق ان سے ان کے اقوال اور افعال صادر ہوتے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک چیز پر انہیں مجبور نہیں کیا گیا؛ بلکہ انہیں اختیار دیا گیا ہے۔ لیکن اہل ایمان کو یہ خصوصیت بخشی ہے کہ ان کے لیے ایمان کو محبوب بنا کر ان کے دلوں میں مزین کردیا گیا ہے۔ اور کفر و فسق اور نافرمانی کو اپنے عدل و حکمت کے تحت ان کے نزدیک نا پسندیدہ بنا دیا ہے۔
٭ اور اہل سنت و الجماعت کے اصولوں میں سے یہ بھی ہے کہ: وہ اللہ تعالیٰ ؛ اور اس کی کتاب؛ اس کے رسول اور مسلمان حکمرانوں اور عام مسلمانوں کے لیے نصیحت اور خیر خواہی کو اپنا دین سمجھتے ہیں۔اور ایسے ہی نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں جیسے شریعت ان پر واجب کرتی ہے۔ اوروالدین کے ساتھ بھلائی اورخونی رشتہ داروں کے لحاظ اور خیال کا حکم دیتے ہیں۔اور یہ کہ اپنے پڑوسیوں ؛ غلاموں ؛ اور ملازمین کے ساتھ احسان کیا جائے او راپنے محسن کے ساتھ بھلائی کی جائے۔ اورتمام مخلوق کے ساتھ احسان اور بھلائی کا سلوک کیا جائے۔ اور اعلیٰ اورکریمانہ اخلاقیات کی دعوت دیتے ہیں اور برے اخلاقیات سے منع کرتے ہیں۔
٭ ان کا عقیدہ ہے کہ اہل ایمان میں سب سے زیادہ کامل ایمان و یقین والا انسان وہ ہے جس کے اعمال اور اخلاق اچھے ہوں اورسچی بات کرنے والے ہوں ؛جو ہر خیر و بھلائی کی راہ دیکھانے والے اورہر برائی سے دور رہنے والے ہوں۔ جو شرائع دین کو ویسے ہی قائم کرنے کا حکم دیتے ہیں جیسے وہ اپنے مواصفات اور مکملات کے ساتھ ان کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہوکر آئے ہیں۔اور ان چیزوں سے منع کرتے ہیں جس سے ان میں خرابی یا نقص پیدا ہوتا ہو۔
٭ ان کا عقیدہ ہے کہ ہر نیک اور فاسق و فاجر امیر/ حاکم کے ساتھ مل کر جہاد کرنا جائز ہے۔ اور جہاد دین اسلام کی کوہان ہے۔