کتاب: نور توحید - صفحہ 7
حاکم اور مالک ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ جو بھی ہے؛ وہ سب مخلوق اور محکوم اور مملوک ہیں۔ پس بندے کسی بھی طرح اللہ تعالیٰ کی بادشاہی اور اس کے حکم سے باہر نہیں ہوسکتے۔ ٭ اور ان باتوں پر بھی ایمان رکھتے ہیں کہ جو کچھ کتاب اللہ میں وارد ہوا ہے؛ یا متواتر سنت سے ثابت ہے ؛ جیسے یہ کہ: اہل ایمان بروز قیامت اپنے رب کو اپنی ان آنکھوں سے دیکھیں۔ اوریہ کہ اللہ تعالیٰ کے دیدار کی نعمت اور اس کی رضامندی کی کامیابی سب سے بڑی نعمت اور لذت ہے۔ ٭ اوریہ کہ جس انسان کی موت کفر اور شرک پر ہوئی وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ اور اگر کبیرہ گناہ کے مرتکب لوگ بغیر توبہ کئے مر گئے ؛ اور ان کے ایسے اعمال نہ ہوئے جو ان گناہوں کا کفارہ بن سکیں ؛ اور نہ ہی انہیں کسی کی شفاعت نصیب ہوئی ؛ تو وہ بیشک جہنم میں ڈالے جائیں گے؛ مگر ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں نہیں رہیں گے۔ اور کوئی ایک بھی ایسا آدمی جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا جس کے دل میں ایک ذرہ برابر بھی ایمان ہو؛ مگراسے وہاں سے نکالا جائے گا۔ ٭ اوریہ کہ بیشک ایمان دل کے عقائد اور اعمال؛اعضاء کے اعمال اور زبان سے نکلنے والے اقوال سب کو شامل ہے۔پس جو کوئی یہ امور صحیح طرح سے بجالائے تو وہ کامل ایمان والا ہے جو کہ ثواب کا مستحق ہے؛ اور اسے سزا سے بچا لیا جائے گا۔ اور جو کوئی ان میں سے کسی چیز میں کمی کرے گا تو اس کا ایمان بھی اسی قدر کم ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ نیکی اوربھلائی کے کام کرنے سے ایمان بڑھ جاتا ہے؛ اور نافرمانی اور برائی کے کام کرنے سے ایمان کم ہو جاتا ہے۔ ٭ اور ان کا یہ بھی اصول ہے کہ اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتے ہوئے دین اور دنیا کے نفع بخش امور میں سنجیدہ کوششیں بروئے کار لائی جائیں۔ وہ ہر اس کام کے بڑے حریص ہیں جو انہیں نفع دے سکتا ہو؛ اور اس کے لیے وہ اللہ تعالیٰ سے مدد کے طلب گار رہتے ہیں۔ ٭ ایسے ہی وہ اپنے تمام امور کو پورے اخلاص کے ساتھ صرف اللہ کی رضا کے لیے بجا لاتے ہیں ؛ اور اس اخلاص اور عمل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں کی اتباع کرتے ہیں۔ اور اتباع رسول پر کاربند رہتے ہوئے تمام اہل ایمان اوران کی راہ پر چلنے والوں کی خیر خواہی چاہتے ہیں۔ ٭ اور اہل سنت و الجماعت اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اوررسول ہیں ؛ جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت اور دین حق دیکر اس لیے مبعوث کیا تھا تاکہ آپ کا دین باقی تمام ادیان پر غالب آجائے۔ اور آپ اہل ایمان کو ان کی اپنی جانوں سے بھی بڑھ کر عزیز ہیں۔ آپ خاتم الانبیاء ہیں۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو بشیر و نذیر بناکر تمام جنات اور انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا تھا۔ آپ اللہ کے حکم سے اس کے دین کے داعی اور ایک روشن چراغ ہیں جنہیں دین و دنیا کی اصلاح اور بھلائی کے ساتھ اس لیے مبعوث کیا گیا تاکہ تمام مخلوق اللہ تعالیٰ کی بندگی درست طور پر بجا لائے اور اس کے لیے وہ اپنے رزق حلال سے مدد حاصل کریں۔ ٭ اور ان کا ایمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مخلوق میں سب سے بڑھ کر علم والے؛ سب سے بڑھ کر سچے؛اور سب سے بڑی مخلص