کتاب: نور توحید - صفحہ 63
’’ میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سُنا کہ جو شخص کسی جگہ میں ٹھہرے اور یہ کلمات کہہ لے: ’’میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اسکے مکمل کلمات کیساتھ، تمام مخلوق کے شر سے۔‘‘ تو مذکو رہ دُعا پڑھنے سے اس مقام سے کوچ کرنے کے وقت تک اُسے کوئی چیز تکلیف نہ دے سکے گی‘‘[1]
اس باب کے مسائل:
1۔ اس باب سے سورہ الجن کی آیت کی تفسیر واضح ہوئی۔
2۔ غیر اللہ کی پناہ لینا شرک ہے۔
3۔ اس پر اس دعا سے استدلال۔ اس لیے کہ علماء نے اس سے یہ استدلال کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کلمات(کلام)مخلوق نہیں۔ اگر یہ کلمات مخلوق ہوتے تو ان کی پناہ طلب نہ کی جاتی کیونکہ مخلوق سے پناہ طلب کرنا شرک ہے۔
4۔ اس حدیث سے مذکورہ دعا کے مختصر ہونے کے باوجود اس کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
5۔ کسی چیز سے دنیاوی فائدہ کا حاصل ہو جانا مثلا کسی شر سے حفاظت یا کسی فائدہ کا حاصل ہوجانا، یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ عمل جائز ہی ہے شرک نہیں۔[بلکہ ایسا کرنا حقیقت میں شرک ہی ہے۔]
[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے کلمات کیساتھ پناہ مانگنے کی فضیلت بیان فرمائی ہے؛ اور شریر مخلوقات سے اللہ کے کلمات کی پناہ میں آنے کا سبق دیا ہے۔مِن شرِ ما خلق ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے۔ اس سے مقصود ان مخلوقات کے شر سے پناہ مانگنا ہے جن میں شر ہو۔ ورنہ اللہ تعالیٰ کی بہت سی ایسی پاکیزہ مخلوقات بھی ہیں جن میں کسی قسم کا کوئی شر نہیں بلکہ وہ سراپا خیر ہیں ، مثلا جنت، ملائکہ، انبیا، رسل اور اولیا وغیرہ۔