کتاب: نور توحید - صفحہ 6
٭ وہ اپنی ذات میں غنی اورتمام مخلوقات سے بے نیاز ہیں۔اور تمام تر مخلوقات اپنے وجود اور تخلیق میں اور دیگر تمام تر ضروریات میں ہر وقت اور ہر لمحہ اس کی محتاج ہیں۔ کوئی ایک لمحہ کے لیے بھی اس سے بے نیاز نہیں ہوسکتا۔ اور اللہ پاک رؤوف رحیم ہیں ؛ بندوں پر جتنی بھی دینی یا دنیاوی نعمتیں ہیں ؛ سب اسی کی طرف سے ہیں۔ اور کوئی ایک بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر شدہ چیز کو اس کے حکم کے بغیر نہیں ٹال سکتا۔ پس اللہ تعالیٰ ہی نعمتوں کے عطا کرنے والے ہیں اور پریشانیوں کو ختم کرنے والے/ ٹالنے والے ہیں۔ ٭ یہ بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ وہ ہر رات کے آخری تہائی پہر میں اپنی شان اور جلال و جمال کے مطابق دنیاوی آسمان پر تشریف لاتے ہیں۔ اور لوگوں کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ اور فرماتے ہیں: میں اپنے بندوں سے اپنے علاوہ کسی کے متعلق سوال نہیں کرتا۔ پس کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کروں۔ اور کون ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اسے نواز دوں ؛ اورکون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے؛ اور میں اس کے گناہ معاف کردوں۔ یہ سلسلہ طلوع فجر تک جاری رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا نزول ان کی مرضی اور شان کے مطابق ہوتا ہے؛ اور اللہ تعالیٰ ویسے ہی کرتے ہیں جیسے وہ چاہتے ہیں۔ ان کی مانند کوئی بھی نہیں ہوسکتا۔ وہ سننے اور دیکھنے والے ہیں۔ ٭ اور اہل سنت و الجماعت یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حکیم ہیں ؛ شرع اور قدر[یعنی تقدیر] میں ان کی پوری پوری حکمت پائی جاتی ہے۔ کوئی بھی چیز عبث اور بیکار نہیں پیدا کی۔ اور نہ ہی شریعت میں کوئی حکم بغیر کسی مصلحت اور حکمت کے دیا گیا ہے۔ ٭ اور یہ کہ بیشک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والے ؛ اور بخشنے والے او رتوبہ قبول کرنے والے ہیں۔ وہ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتے ہیں ؛ ان کی برائیوں کو معاف کرتے ہیں ؛ اور ان کی طرف رجوع کرنے والے بخشش کے طلبگاروں اور توبہ کرنے والوں کے بڑے سے بڑے گناہ بھی معاف کردیتے ہیں۔ ٭ اللہ تعالیٰ شکور[قدر دان] ہیں ؛ جو کہ تھوڑے سے عمل کی بھی قدر دانی کرتے ہیں۔ اور شکر گزاروں کو اپنے فضل و کرم سے بہت زیادہ نوازتے ہیں۔ ٭ اہل سنت والجماعت اللہ تعالیٰ کی وہ تمام صفات بیان کرتے ہیں جو خود اللہ نے اپنی ذات کے لیے بیان کی ہیں ؛ یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی وہ صفات بیان کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفات جیسے: حیات کاملہ ؛سمع و بصر؛ کمال قدرت؛ عظمت اور کبریائی ؛ بزرگی ؛ جلال و جمال اور مطلق حمد۔ ٭ جو صفات اللہ تعالیٰ کی مشئیت اور قدرت سے تعلق رکھتی ہیں ؛ جیسے: رحمت؛ رضا مندی؛ ناراضگی؛ کلام ؛ اوریہ کہ بیشک اللہ تعالیٰ جو چاہتے ہیں اور جیسے چاہتے ہیں کلام کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے کلمات نہ ہی ختم ہوسکتے ہیں اور نہ ہی مٹ سکتے ہیں۔ ٭ اور ان کا ایمان ہے کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے؛ مخلوق نہیں ہے۔ اللہ کی جانب سے ہی آیا ہے ؛ اور اسی کی طرف لوٹ کر جائے گا۔اوراللہ تعالیٰ یہ صفت ہمیشہ رہی ہے اور ہمیشہ رہے گی کہ وہ جو چاہتے ہیں کرتے ہیں۔ وہ جیسے چاہتے ہیں کلام کرتے ہیں۔ وہ اپنے بندوں پر کئی ایک تقدیر احکام جاری کرتے ہیں ؛اور ایسے ہی شرعی اور جزائی احکام کا فیصلہ بھی کرتے ہیں۔وہ