کتاب: نور توحید - صفحہ 58
باب: لا یذبح ِللّٰهِ بمکان یذبح فیہ لغیر اللّٰه باب:غیراللہ کے نام پر ذبح کے مقامات پر اللہ کے نام پر ذبح کرنا نا جائز ہے[1] اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿لَا تَقُمْ فِیْہِ اَبَدًا لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقْوٰی مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْہِ فِیْہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَھَّرُوْا وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الْمُطَّھِّرِیْنَ﴾[التوبۃ۱۰۸] ’’آپ ہرگز اس میں قیام نہ کرنا۔جو مسجد روزاوّل سے تقوٰی پرقائم کی گئی؛ وہ زیادہ حق دار ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہو ں ؛اس میں ایسے لوگ ہیں جن کو پاک رہنا پسند ہے۔اور اللہ تعالیٰ پاک رہنے والوں سے محبت کرتے ہیں ‘‘[2] حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے؛ فر ماتے ہیں: ((نَذَرَ رَ جُلٌ اَنْ یَّنْحَرَ اِبِلًا بِبُوَانَۃَ۔ فَسَاَلَ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ: ھَلْ کَانَ فِیْھَا وَثَنٌ مِّنْ اَوْثَانِ
[1] جس جگہ غیر اللہ کے نام پر جانور ذبح کیے جاتے ہوں وہاں یا اس کے قرب و جوار میں اللہ تعالیٰ کے نام پر جانور ذبح کرنا بھی جائز نہیں کیونکہ اس طرح غیر اللہ کے لیے ذبح کرنے والوں کے ساتھ مشابہت اور اشتراک ہو جاتا ہے۔ مثلا مشرکین یا مبتدعین کی نظر میں کوئی جگہ قابل تعظیم ہو یا کوئی قبر وغیرہ جہاں صاحب قبر کے تقرب کی نیت سے جانور ذبح کیے جاتے ہوں ، کسی موحد مسلمان کے لیے ایسی جگہ پر جانور ذبح کرنا جائز نہیں۔ اگرچہ وہ ذبیحہ اللہ تعالیٰ کے لیے ہی کیوں نہ ہو کیونکہ اس طرح اس جگہ کی تعظیم میں ان مشرکین سے مشابہت ہو جاتی ہے جو ان مقامامت پر غیر اللہ کے لیے مختلف عبادات بجالاتے ہیں۔ پس جہاں غیر اللہ کے لیے جانور ذبح کیے جاتے ہوں وہاں اللہ تعالیٰ کے لیے بھی جانور ذبح کرنا نہ صرف ناجائز بلکہ ذریعہ شرک ہے۔ اس سے اس جگہ کی تعظیم ظاہر ہوتی ہے۔ جبکہ یہ عمل حرام اور ذریعہ شرک ہے۔ [2] منافقین نے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں ایک مسجد بنائی جسے قرآن میں مسجد ضرار کہا گیا ہے، چونکہ مسجد بنانے والوں کی اصل غرض، اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت تھی۔ وہاں نماز پڑھنے سے ان کی تائید، ان کی تعداد میں اضافہ، اور عام لوگوں کے لیے وہاں نماز ادا کرنے کا جواز ثابت ہوتا تھا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنے نبی کو اور مومنین کو اس مسجد(ضرار)میں نماز ادا کرنے بلکہ کھڑے ہونے تک سے منع فرما دیا۔ حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور باقی مومنین اگر وہاں نماز ادا کرتے تو وہ صرف اللہ تعالیٰ کے لیے نماز ادا کرتے۔ وہاں نماز ادا کرنے سے ان کا مقصود، دین کو نقصان پہنچانا یا مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنا یا اللہ اور رسول کی مخالفت قطعا نہ ہوتا۔ مگر اس کے باوجود انہیں وہاں نماز ادا کرنے سے اس لیے منع کر دیا گیا کہ منافقین کے ساتھ مشارکت یا مشابہت نہ ہو۔ اسی طرح جس مقام پر غیر اللہ کے لیے جانور ذبح کیے جاتے ہوں وہاں اللہ تعالیٰ کے لیے جانور ذبح کرنا بھی جائز نہیں اگرچہ اس سے محض اللہ تعالیٰ کی رضا ہی مقصود کیوں نہ ہو کیونکہ اس طرح اس جگہ کی تعظیم اور مشرکین سے مشابہت ہوتی ہے۔چنانچہ معلوم ہوا کہ جہاں مشرکین غیر اللہ کے تقرب کے لیے ذبح کرتے ہوں وہاں ان کے ساتھ شریک ہو کر ان کی ظاہری مشابہت اختیار کرنا ہرگز جائز نہ ہوگا اگرچہ وہاں محض اللہ کے تقرب کے لیے ذبح کیوں نہ کیا جائے اور فقط رضائے الٰہی کی خاطر نماز کیوں نہ پڑھی جائے۔