کتاب: نور توحید - صفحہ 54
باب: مَا جَائَ فِی الذِّبْح ْ لِغَیْرِ اللّٰهِ باب: غیر اللہ کے نام پر ذبح کا بیان اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَ مَمَا تِی لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ۔﴾(الانعام: ۱۶۲: ۱۶۳)[1] ’’کہو! میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا، سب کچھ اللہ رب العٰلمین کیلئے ہے جس کا کوئی شریک نہیں، اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور سب سے پہلے سرِ اطاعت جھکانے والا ہوں۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: ﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ﴾(الکوثر 2) ’’پس تم اپنے رب ہی کے لیے نماز پڑھو اور قربانی دو۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چار باتیں ارشاد فرمائیں: ((لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللّٰهِ۔لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَیْہِ۔ لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ اٰوٰی مُحْدِثًا۔ لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ غَیَّرَ مَنَارَ الْاَرْضِ۔))[2] ۱۔ ’’ جو شخص غیر اللہ کے لیے ذبح کرے اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔ ۲۔ جو شخص اپنے والدین پر لعنت کرے اس پر بھی اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔ ۳۔ جو شخص کسی بدعتی کو پناہ دے اس پر بھی اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔ ۴۔ اور جو شخص حدود زمین کے نشانات کو بدلے اس پر بھی اللہ کی لعنت ہے۔‘‘
[1] اس آیت سے ثابت ہوا کہ نماز اور قربانی دونوں عبادتیں ہیں کیونکہ قربانی کو اللہ کے ساتھ خاص کیا گیا ہے؛ مخلوق کے اعمال میں سے عبادات صرف اللہ کے ساتھ خاص ہوتی ہے۔ اسی لیے صلاتی کے بعدونسکی فرمایا کہ قربانی[خون بہانا اور ذبح کرنا]بھی دیگر عبادتوں کی طرح ایک عبادت ہے اور اس کا مستحق بھی صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ نہ نماز میں اس کا کوئی شریک ہے نہ قربانی میں۔ عبادت کا مستحق وہی رب ہے جو عظیم بادشاہت کا مالک ہے۔ [2] صحیح مسلم، الاضاحی، باب تحریم الذبح لغیر اللہ …ح:1978)