کتاب: نور توحید - صفحہ 5
بسم اللّٰه الرحمن الرحيم
مقدمہ
اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ، نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ، وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِِنَا وَسَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ یَّھْدِِہٖ اللّٰہُ فَلَامُضِلَّ لَہٗ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلا ھَادِيَ لَہٗ، وَأَشْھَدُ أَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُولُہٗ۔ أَمَّـا بَعْدُ:
اس سے پہلے ہم شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’’کتاب توحید‘‘ پر انتہائی لطیف تعلیقات[تبصرے] لکھ چکے ہیں۔ جس سے بہت بڑا فائدہ حاصل ہوا؛ اور یہ تعلیقات اس فن میں مشغول لوگوں اورمعلمین کے لیے بڑی مدد گار ثابت ہوئیں۔کیونکہ اس میں کچھ صاف اور واضح اور نفع بخش تفصیلات تھیں۔ امام پریس(چھاپہ خانہ) میں اس کتاب کی طباعت کا کام ہوا۔ پھر زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ کتاب تو ختم ہوگئی مگر اس کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ اس وجہ سے ضرورت پیش آئی کہ اس کتاب کو دوبارہ طبع کرواکر شائع کیا جائے۔ اس بار میں نے مناسب سمجھا کہ اس کے شروع میں ایک مقدمہ بھی لکھ دیا جائے جس میں اصول اور اس کے توابع میں اجمالی طور پر اہل سنت و الجماعت کے عقائد بیان کردیے جائیں۔ تو میں اللہ تعالیٰ کی مدد سے کہتا ہوں:
٭ ’’بیشک اہل سنت والجماعت اللہ تعالیٰ پر؛ اس کے فرشتوں پر او راس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر او رآخرت کے دن پر اور اچھی اوربری تقدیر پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور وہ اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ بیشک اللہ تعالیٰ ہی تمام جہانوں کے رب اور معبود برحق ہیں ؛ وہ اپنے کمال میں وحدہ لاشریک ہیں۔ اور وہ صرف اس ایک اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ اور ان کا عقیدہ ہے کہ بیشک اللہ تعالیٰ ہی خالق و باری اور مصور ہیں ؛ وہ رازق ؛ معطی؛ اور مانع اور تمام امور کے مدبر ہیں۔ بیشک اللہ تعالیٰ ہی وہ اکیلے معبود برحق ہیں جو کہ مطلوب ہیں ؛ اور سب سے پہلے تھے؛ کوئی چیز اس سے پہلے نہیں تھی؛ اوروہ ہی سب سے آخری ہیں ؛ ان کے بعد کوئی چیز نہیں رہے گی۔ وہی غالب ہیں ؛ ان سے اوپر کوئی چیز نہیں۔ اوروہی باطن ہیں جن کے علاوہ کوئی چیز نہیں /[کوئی چیز ان پر مخفی نہیں]۔
٭ اوروہی ’’علی ‘‘ یعنی بلند مقام و مرتبہ والے ہیں جو ہر اعتبار سے اعلیٰ شان والے ہیں ؛ ان کی ذات بھی عالیشان ہے؛ اور ان کا مقام بھی۔ اور انہیں ہر ایک پر غلبہ او رتسلط حاصل ہونے کی وجہ سے بھی ان کی شان بلند ہے۔ اوروہ اپنے عرش پر مستوی ہیں ؛ یہ استواء بالکل ایسے ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کی شان جلال اور عظمت کے لائق ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا علو اور فوقیت مطلق ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا علم تمام ظواہر اور بواطن اورعالم علوی او رعالم سفلی کو محیط ہے۔ اوروہ اپنے علم کے لحاظ سے اپنے بندوں کے ساتھ ہے؛ اوران کے تمام تر احوال سے آگاہ ؛ اورقریب و مجیب ہیں۔