کتاب: نور توحید - صفحہ 37
باب: تفسیر التوحید و شہادۃ اَنْ لَّا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰه ُ
باب: توحیداور کلمہ لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰهُ کی شہادت کی تفسیر
اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِھِمُ الْوَسِیْلَۃَ اَیُّھُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَہٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذابَہٗ اِنَّ عَذابَ رَبِّکَ کَانَ مَحذُوْرًا﴾[اسراء ۵۷]
’’ جن کو یہ پکارتے ہیں وہ آپ ہی اپنے رب کی طرف وسیلہ کے متلاشی ہیں کہ کون زیادہ مقرب ہے ؛اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں ؛بیشک آپ کے رب کا عذاب ڈر نے کی چیز ہے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَاِذْ قَالَ اِبرَاھِیْمُ لِاَبِیْہِ وَقوَمِہٖٓ اِنَّنِیْ بَرَآئٌ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا الَّذیْ فَطَرَنِیْ فَاِنَّہٗ سَیَھْدِیْنِ وَجَعَلَھَا کَلِمَۃً بَاقِیَۃً فِیْ عَقِبِہٖ لَعَلَّھُمْ یَرْجِعُونَ﴾(الزخرف:۲۶ تا ۲۸)۔
’’اورجب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا: ’’ جن کو تم پوجتے ہو میں ان سے بیزار ہوں ؛ہاں جس نے مجھے پیدا کیا وہی مجھے سیدھی راہ دکھائے گا؛ اور یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گئے تاکہ وہ[اللہ کی طرف]رجوع کریں۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿اِتَخَذُوْا اَحْبَارَھُمْ وَرُھْبَانَھُمْ اَرْبَاباً مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ﴾(التوبۃ:۳۱)۔
’’انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیاتھا۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ ا للّٰهِ وَالَّذیْنَ اٰمَنُوْآ اَشَدُّ حُبًّا ِللّٰهِ﴾(البقرہ:۱۶۵)
’’کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو شریک بناتے ہیں اور ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جس طرح اللہ کے ساتھ محبت ہونی چاہئے۔ حالانکہ ایمان والے سب سے بڑھ کر اللہ کو محبوب رکھتے ہیں۔‘‘
صحیح مسلم میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: