کتاب: نور توحید - صفحہ 36
کی طرف دعوت دینے سے مقصود، اس کی تمام تفصیلات اور اقسام کی طرف بلانا، سمجھنا اور شرک کی توضیح کرکے اس کی تمام انواع سے باز رہنے کی دعوت دینا ہے اور یہ ایک انتہائی اہم کام ہے۔ کی طرف دعوت دے۔ اور جو کوئی بھی اس کے ہاتھ پر ہدایت پالے گا؛ تو اس کے لیے ان سب کے برابر اجر ہوگا؛ اور ان میں سے کسی ایک کے اجر میں بھی کچھ بھی کمی نہیں کی جائے گی۔ جب اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت ؛ خصوصاً ’’: لاَ اِ لٰہٰ اِ لَّا اللّٰهُ ‘‘کے اقرار کی دعوت ہر ایک پر واجب ہے ؛ تو یہ واجب ہر انسان کی استطاعت کے اعتبار سے ہے۔ پس عالم پر واجب ہوتا ہے کہ دعوت و ارشاد کے ذریعہ اس کو بیان کرے۔ لوگوں کو توحید کی راہ دکھانا عام انسان کی نسبت سے عالم پر بڑا واجب ہے۔ اور جس انسان کے جسم اور ہاتھ میں طاقت ہو؛ یا اس کے پاس مال خرچ کرنے کے امکان ہوں ؛ یا پھر وہ اپنے مقام و مرتبہ سے اثر انداز ہو سکتا ہو؛ تو اس پر یہ فریضہ اس انسان کی نسبت بڑا فریضہ ہے جس کے پاس یہ امکانات نہیں ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾[التغابن ۱۲] ’’ تم سے جتنا ہوسکے اللہ تعالیٰ سے ڈر کر رہو۔‘‘ اس انسان پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائیں جو دین کے معاملہ میں معاون ومددگار ہو؛ بھلے وہ آدھا کلمہ ہی کیوں نہ کہے۔ بیشک اس وقت ہلاکت انسان کا مقدر ہو جاتی ہے جب وہ اپنی استطاعت کے مطابق دین کی دعوت ترک کردے۔