کتاب: نور توحید - صفحہ 236
10۔ اور کرسی کی نسبت اللہ تعالیٰ کا عرش بہت ہی بڑا ہے۔ 11۔ نیز اللہ تعالیٰ کا عرش، کرسی اور پانی سب علیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں۔ 12۔ ہر دو آسمانوں کا درمیانی فاصلہ بیان ہوا۔ 13۔ ساتویں آسمان اور کرسی کے مابین کی مسافت بیان ہوئی ہے۔ 14۔ کرسی اور پانی کے درمیان بھی اسی قدر فاصلہ ہے۔ 15۔ اللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر ہے۔ 16۔ اللہ تعالیٰ عرش کے اوپر ہے۔ 17۔ نیز زمین اور آسمان کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے۔ 18۔ اور ہر آسمان کی موٹائی بھی پانچ سو سال کی مسافت کے برابر ہے۔ 19۔ اور آسمانوں کے اوپر والے سمندر کی تہ اور سطح کے درمیان بھی پانچ سو سال کی مسافت ہے۔ اس باب کی شرح: مصنف رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی اس عظیم کتاب کو اس اہم اور عظیم باب پر ختم اور مکمل کیا ہے۔اور اس باب میں وہ نصوص ذکر کی ہیں جو اللہ تعالیٰ عظمت اور عالیشان ؛ بڑائی اور کبریائی ؛اور بزرگی اور جلال پردلالت کرتی ہیں۔ اوریہ کہ تمام مخلوقات اللہ تعالیٰ کی عزت اور غلبہ کے سامنے سرنگوں ہیں۔ اس لیے کہ یہ عظیم الشان صفات اور کامل اوصاف صرف ایک اللہ تعالیٰ کے معبود ِبرحق ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہیں۔ اور وہی قابل تعریف لائق حمد و ثناء ہے۔ اور انسان پر واجب ہوتا ہے کہ انتہائی محبت و تعظیم اور عجز و انکساری کے ساتھ اس کی بندگی بجا لائے۔ بیشک معبود برحق صرف اللہ تعالیٰ ہے ؛ اس کے سوا تمام معبود باطل ہیں۔ یہ توحید کی حقیقت اور اس کا نچوڑ ؛ اس کی روح اور اخلاص کا اصل راز ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ کریم ہستی ہمارے دلوں کو اپنی معرفت اور محبت ؛اور اپنی طرف انابت سے بھر دے۔ بیشک وہ رحیم و کریم اور سخی مہربان ہے۔ کتاب توحید پر یہ ہماری آخری اور مختصر تعلیق ہے؛ جس میں اس کے مقاصد کو واضح کیا گیا ہے۔ اس میں یقیناً توحید کے بیش قیمت مسائل کو جمع کردیا گیا ہے۔ اور پھر اس میں ابواب کی تقسیم اور ان کی نفع بخش تفصیلات ایک ایسی چیز ہیں جن سے اس علم میں رغبت رکھنے والا انسان مستغنی نہیں ہوسکتا۔ یہ وہ بنیادی اصول ہیں جن پر تمام علوم کی بنیادی قائم ہیں۔ اس نعمت اور توفیق پر صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہی حمد و ثناء ہے۔ وصلی اللّٰه علی محمد و علی آلہ و صحبہ و بارک وسلم تسلیماکثیراً۔ ٭٭٭٭٭