کتاب: نور توحید - صفحہ 208
باب: النھی عن سب الریح باب: آندھی کو برابھلاکہنے کی ممانعت [اس باب میں ہوا اور آندھی کو گالی دینے سے سختی سے روکا گیا ہے۔] سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((لَا تَسُبُّوا الرِّیْحَ؛ فَاِذَا رَاَیْتُمْ مَّا تَکْرَھُوْنَ فَقُوْلُوْا:((اللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْاَلُکَ مِنْ خَیْرِ ھٰذِہِ الرِّیْحِ وَ خَیْرِ مَا فِیْھَا وَ خَیْرِ مَآ اُمِرَتْ بِہٖ وَ نَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ ھٰذِہِ الرِّیْحِ وَ شَرِّ مَا فِیْھَا وَ شَرِّ مَآ اُمِرَتْ بِہٖ۔))[1] ’’ ہوا کو گالی نہ دو۔ اگر تمہیں کوئی ناپسندیدہ چیز دکھائی دے تو یہ دعا پڑھا کرو۔اے اللہ ہم تجھ سے اس ہوا کی ؛اور جو اس میں ہی؛ اُس کی بہتری چاہتے ہیں اور اُس چیز کی بھی بھلائی چاہتے ہیں جس کا اسے حکم دیا گیا ہے اور ہم پناہ مانگتے ہیں اِس ہوا کے شر سے اور جو اِس میں ہے اور اُس چیز کے شر سے بھی پناہ مانگتے ہیں جس کا اِسے حکم دیا گیا ہے‘‘[2] اس باب کے مسائل 1۔ ہوا[آندھی]کو گالی دینا یا برا بھلا کہنے کی ممانعت۔ 2۔ اس میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ جب انسان کو کوئی ناپسندیدہ اور ناخوش گوار چیز نظر آئے تو اسے اچھی بات کرنی چاہیے۔ 3۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ہوا ئیں اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہی چلتی ہیں۔
[1] [(صححہ ؛جامع الترمذی، الفتن، باب ماجا فی النھی عن سب الریاح، ح:2252)] [2] ہوا اور آندھی کو گالی دینا یا برا بھلا کہنا ، زمانے کو برا بھلا کہنے کی مانند ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کو ایذا پہنچانے کے مترادف ہے کیونکہ ہوائیں اور آندھیاں اسی کے حکم سے چلتی ہیں۔ البتہ یوں کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ ہوا تیز ہے، ہوا ٹھنڈی ہے، ہوا گرم ہے وغیرہ۔ ہواؤں پر تصرف اللہ تعالیٰ کا ہے اور یہ اسی کے حکم کی تابع ہیں۔ وہ انہیں جیسے اور جدھر چاہے چلاتا ہے اور جدھر چاہے موڑ دیتاہے۔ اس قسم کی غلط حرکت وہی لوگ کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی معرفت اور اُس کے دین سے بالکل کورے ہیں۔ چنانچہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل ایمان کو حکم دیا کہ وہ جاہل اور ظالم لوگوں کی طرح ہوا کو گالی نہ دیں نہ اُس کو بُرا کہیں۔