کتاب: نور توحید - صفحہ 203
باب: لَا یُسْالُ بِوَجْہِ اللّٰهِ اِلَّا الْجَنَّۃُ باب: اللہ کا واسطہ دے کر جنت کے سوا کچھ نہ مانگاجائے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یُسْاَلُ بِوَجْہِ اللّٰهِ اِلَّا الْجَنَّۃُ۔))[1] ’’ اللہ تعالیٰ کی عزت[نام] کا واسطہ دے کر جنت کے سوا کچھ نہ مانگا جائے۔‘‘ اس باب کے مسائل 1۔ اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کرانتہائی اہم مقصود و مطلوب کے علاوہ کوئی چیز مانگنے کی ممانعت۔ 2۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے لیے وجہ(چہرہ)کا اثبات ہے۔ ان ا بواب کی شرح: باب:اللہ تعالیٰ کے نام پر مانگنے والے کوخالی ہاتھ نہ لوٹایاجائے باب: اللہ کا واسطہ دے کر جنت کے سوا کچھ نہ مانگاجائے۔
[1] [سنن ابی داود، باب کراھیۃ المسألۃ بوجہ اللہ، ح:1671] اہل سنت کا سلفاً و خلفاً یہ دستور رہا ہے کہ وہ صفات جن کا ذکر رب کریم نے اپنی کتاب میں کیا ہے یا جو صفات رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی بیان فرمائی ہیں اُن پر مکمل ایمان لایا جائے اور ان صفات کو تمثیل اور تشبیہ سے بالکل پاک اور صاف رکھا جائے۔ اہل سنت اُن تمام صفات کو تسلیم کرتے ہیں جو خود اللہ تعالیٰ نے یا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں۔ اور مخلوق کی مشابہت سے مبرہ سمجھتے ہیں جیسے اللہ کریم کی ذات کو بلا تمثیل و تشبیہ مانتے ہیں اسی طرح اس کی صفات کو بھی بلا تمثیل و تشبیہ تسلیم کرتے ہیں۔ پس جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی صفات کا انکار کیا یوں سمجھئے کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے کمال کا انکار کیا۔ چونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات انتہائی مقدس، مبارک اور عظیم ہے۔ اس کے اسماء وصفات بھی ازحد قابل تعظیم ہیں اور ان کی تعظیم اسی طرح کرنا ضروری ہے جس طرح اس کی شان کے لائق ہے۔ یعنی ہم ان اسماء و صفات کے اصل معانی جان لینے کے بعد ان کی کیفیت و ماہیت اللہ عزوجل ہی کے سپرد کردیں اور بغیر تشبیہ و تمثیل اور تعطیل کے ان پر ایمان رکھیں۔ اور اس کی عظمت کا یہ تقاضا بھی ہے کہ اس کے اسماء و صفات ، اس کی ذات اور اس کے مبارک چہرے کا واسطہ کر اس سے جنت جیسی عظیم نعمت ہی مانگی جائے، اور دنیا کی کوئی بھی حقیر چیز اس کا واسطہ دے کر نہ مانگی جائے۔ گویا اس باب میں اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کے تعظیم کرنے کی تنبیہ کی گئی ہے۔