کتاب: نور توحید - صفحہ 202
باب: لا یرد من سال باللّٰه
باب:اللہ تعالیٰ کے نام پر مانگنے والے کوخالی ہاتھ نہ لوٹایاجائے
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ سَاَلَ بِاللّٰهِ فَاَعْطُوْہُ وَ مَنِ اسْتَعَاذَ بِاللّٰهِ فَاعِیْذُوْہُ وَ مَنْ دَعَاکُمْ فَاَجِیْبُوْہُ فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا مَا تُکَافِئُوْنَہٗ فَادْعُوْا لَہٗ حَتّٰی تُرَوْا اَنَّکُمْ قَدْ کَافَاْتُمُوْہُ۔))[1]
’’جو شخص اللہ تعالیٰ کا نام لے کر مانگے اُسے دو۔ اور جو اللہ تعالیٰ کے نام سے پناہ طلب کرے اُسے پناہ دو۔ اور جو شخص دعوت دے اُسے قبول کرو اور جو تمہارے ساتھ نیکی کرے اس کا بدلہ دو۔ اگر بدلہ نہ دے سکو تو اس کے لئے اس قدر دعا کرو کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ اس کا بدلہ چکا دیا گیا ہے۔‘‘
اس باب کے مسائل:
1۔ جو کوئی شخص اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دی جائے۔
2۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کرے اسے بھی کچھ نہ کچھ دینا چاہیے۔
3۔ دعوت ضرور قبول کرنی چاہیے۔
4۔ حسن سلوک کرنے پر اس کا بدلہ بھی دینا چاہیے۔
5۔ جو شخص احسان کا بدلہ نہ دے سکتا ہو ؛ وہ اپنے محسن کے حق میں دعا ہی کردے؛ یہ بھی بدلہ ہے۔
6۔ اور دعا بھی اس قدر کرے کہ اسے یقین ہو جائے کہ اب بدلہ چکایا جاچکاہے۔
[1] (سنن ابی داود، الزکاۃ، باب عطیۃ من سأل باللہ، ح:1672 وسنن النسائی، الزکاۃ،…، ح:2568)
جب کوئی اللہ تعالیٰ کا نام لے کر سوال کرے یا کوئی چیز مانگے تو اللہ تعالیٰ کی تعظیم کے پیش نظر ایسے سائل کو خالی ہاتھ لوٹا نا نہیں چاہیے۔ اگر انسان اس کی ضرورت پوری کرنے پر قادر ہو تو اسے خالی ہاتھ لوٹانا حرام ہے۔ البتہ اگر وہ کسی شخص کو متعین کیے بغیر یوں ہی عمومی صدا لگائے تو اس کی ضرورت پوری کرنا مستحب ہے ضروری نہیں۔ اور اگر یہ معلوم ہو کہ یہ سائل جھوٹ بولتا ہے تو ایسی صورت میں جبکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کرے تو اس کی حاجت پوری کرنا محض مباح ہے؛ واجب ہے نہ مستحب۔ پناہ مانگنے والا چونکہ اللہ تعالیٰ کی عظیم ذات کا نام لے کر پناہ مانگتا ہے ، اس لیے اسے پناہ دینی چاہیے۔ اس حدیث میں یہ حکم بھی ہے کہ احسان مند شخص کو احساس کمتری کا شکار ہونے اورمحسن کے سامنے اپنی بے بسی اور بے کسی کا اظہار کے بجائے اس کے احسان کا پورا پورا بدلہ دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اس کے لیے اتنیدعا ضرور کرنی چاہیے کہ اس کو یقین ہو جائے کہ میں نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے۔ یقینایہ تقوی و للہیت کا ایسا بلند ترین مقام ہے جس پرمخلص اور کامل موحدین ہی فائز ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان میں سے کرے۔آمین