کتاب: نور توحید - صفحہ 200
باب:لَا یَقُوْلُ عَبْدِیْ وَ اُمَتِیْ باب: کسی کو میرا بندہ اور میری بندی کہنے کی ممانعت صحیح مسلم میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَقُلْ اَحَدُکُمْ اَطْعِمْ رَبَّکَ وَ ضِّئْ رَبَّکَ وَ لْیَقُلْ سَیِّدِیْ وَ مَوْلَایَ وَ لَا یَقُلْ اَحَدُکُمْ عَبْدِیْ وَ امَتِیْ وَ لْیَقُلْ فَتَایَ وَ فَتَاتِیْ وَ غُلَامِیْ۔))[1] ’’کوئی شخص یوں نہ کہے، اپنے رب کو کھانا کھلاؤ، اپنے رب کو وضو کراؤ، بلکہ یوں کہنا چاہیے میرا آقا اور میرا مولا۔ اور کوئی یوں نہ کہے، میرا بندہ اور میری بندی، بلکہ یوں کہنا چاہیے میرا غلام، میرا خادم، میری خادمہ۔‘‘ اس باب کے مسائل: 1۔ غلام اور لونڈی کو میرا بندہ اور میری بندی کہنا منع ہے۔ 2۔ اور کوئی غلام اپنے آقا کو ربِ(میرا رب) نہ کہے اور نہ کسی غلام سے یوں کہا جائے اپنے رب کو کھانا کھلاؤ۔
[1] (صحیح البخاری، العتق، باب کراھیۃ التطاول علی الرقیق، ح:2552 وصحیح مسلم، الالفاظ من الادب و غیرھا، باب حکم اطلاق لفظ العبد و الامۃ و المولی و السید، ح:2249) زیر نظر حدیث میں جن الفاظ کے استعمال سے روکا گیا ہے اگرچہ وہ لغوی اعتبار سے مستعمل ہوتے ہیں پھر بھی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید میں پختگی پیدا کرنے اور شرک کے سدباب کے لئے ان کو استعمال کرنے سے روک دیا ہے کیونکہ ان کے استعمال سے اللہ تعالیٰ کی ذاتِ گرامی کے ساتھ لفظاً مشابہت پائی جاتی ہے اس سے روکنے کی وجہ محض یہ ہے کہ رب کریم ہی اپنے تمام بندوں کا رب ہے اور یہ لفظ جب کسی دوسرے کے لئے بولا جائے گا تو اس میں اسمی مشارکت اور مشابہت پائی جائے گی اس معمولی مشابہت کو بھی ختم کرنے کے لئے ان الفاظ کو استعمال کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ الفاظ استعمال کرتے وقت متکلم کا مقصد شرک فی الربوبیت نہیں ہوتا جو خالص اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔ متکلم کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ یہ فلاں شخص کی ملکیت ہے اسی مقصد کو سامنے رکھ کر یہ لفظ استعمال ہوتا ہے۔ پس خالق اور مخلوق کے درمیان شرکت کے معمولی سے شائبہ کو بھی ختم کرنے کے لئے اور توحید کی کامل حفاظت اور شرک کے موذی مرض سے دُور رہنے کے لئے اگرچہ لفظاً ہی کیوں نہ ہو، ان الفاظ کو استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ کے قائم مقام الفاظ بھی فرما دیئے ہیں جیسے سیدی و مولای وغیرہ۔ اسی طرح ’’عَبَدِیْ اور اَمَتِیْ‘‘ وغیرہ کے الفاظ سے بھی روک دیا ہے۔ کیونکہ تمام مرد اور عورتیں اللہ کے غلام ہیں۔ اللہ کریم ارشاد فرماتے ہیں: ’’زمین اور آسمان کے اندر جو بھی ہیں سب اُس کے حضور بندوں کی حیثیت سے پیش ہونے والے ہیں۔‘‘ (مریم:۹۳)۔