کتاب: نور توحید - صفحہ 198
باب: اللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ اِنْ شِئْتَ
باب: یا اللہ! اگر تو چاہتا ہے تو مجھے بخش دے؛ کہنا درست نہیں [1]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا یَقُلْ اَحَدُکُمْ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ اِنْ شِئْتَ اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ اِنْ شِئْتَ لِیَعْزِمِ الْمَسْاَلَۃَ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا مُکْرِہَ لَہٗ۔))[2]
’’ تم میں سے کوئی یوں دعا نہ کرے کہ یا اللہ!اگر تو چاہتا ہے تو مجھے بخش دے، یا اللہ!تو چاہتا ہے تو مجھ پر رحم فرما، بلکہ اللہ تعالیٰ سے پورے وثوق سے سوال و دعا کرے، کیونکہ کوئی اللہ تعالیٰ کو مجبور کرنے والا اور اس پر دبا ڈالنے والا نہیں۔‘‘
اور صحیح مسلم میں ہے:
((وَ لْیَعْزِمِ الرَّغْبَۃَ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَتَعَاظَمُہٗ شیْیئٌ اَعْطَاہُ۔))[3]
’’اور چاہیے کہ وہ خوب رغبت کے ساتھ دعائیں کرے کیونکہ کوئی چیز عطا کرنا اللہ تعالیٰ کے لیے کچھ مشکل نہیں۔‘‘
اس باب کے مسائل:
[1] اس قسم کے الفاظ میں اللہ تعالیٰ کی مغفرت سے بے پروائی اور استغناء[بے نیازی] کا اظہار ہوتا ہے کہ قائل کو اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور بخشش کی ضرورت نہیں۔ اور وہ اللہ کے حضور عاجزی و انکسار نہیں کرنا چاہتا۔ گویا وہ اللہ کا محتاج نہیں بلکہ اس سے مستغنی اور بے پرواہے۔ چونکہ یہ بات توحید کے منافی ہے، اس لیے اس سے منع کیا گیا ہے۔توحید کا تقاضا تو یہ ہے کہ انسان اپنے رب کے حضور اپنی احتیاج کا اظہار کرتا رہے۔
ایک حدیث میں ہے: ’’رب کریم کے ہاتھ خزانوں سے پُر ہیں۔ وہ دن و رات بھی خرچ کرتا رہے تو ان میں کوئی کمی نہیں آ سکتی۔ اللہ کے لئے غور تو کرو کہ اُس نے زمین و آسمان کی تخلیق سے لے کر آج تک کس قدر انعام و اکرام کئے ہیں ؟ جو اس کے ہاتھوں میں ہے اس میں ذرہ برابر بھی کمی نہیں آئی۔ اللہ کریم کے دوسرے ہاتھ میں انصاف ہے، اس کے ذریعہ سے کسی کو بلند کرتا ہے اور کسی کو گراتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی پر انعام و اکرام کی بارش کرتا ہے تو اپنی حکمت سے، اور اگر کسی کو محروم رکھتا ہے تو اس میں بھی اُس کی حکمت کے راز پوشیدہ ہیں۔ وہ حکیم بھی ہے اور خبیر بھی۔ پس سائل کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے مانگتے وقت پورے وثوق اور عزم سے مانگے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو مجبور ہو کر نہیں دیتا اور نہ سوال کی بنا پر دیتا ہے۔
[2] (صحیح البخاری، الدعوات، باب لیعزم المسال فانہ لا مکرہ لہ، ح:6339، 7363 و صحیح مسلم، الذکر و الدعا و التوب و الاستغفار، ح:2679)
[3] (صحیح مسلم، الذکر والدعا و التوب و الاستغفار، ح:2679)