کتاب: نور توحید - صفحہ 188
دیگر اہل علم نے اس آیت کی تفسیر میں کہا ہے: وہ کہتا تھا کہ یہ مال و دولت تو مجھے اس لیے ملا کہ میں اللہ تعالیٰ کے علم کے مطابق اس کا اہل اور حق دار ہوں۔ مجاہد کے قول کا معنی بھی یہی ہے کہ وہ کہتا ہے: یہ مال و ثروت مجھے بزرگی اور شرف کی بنا پر ملا ہے۔(تفسیر الطبری) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بنی اسرائیل میں تین قسم کے شخص تھے۔ ایک کوڑھی، ایک گنجا اور ایک اندھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو آزمانا چاہا تو اُن کی طرف فرشتہ بھیجا۔ فرشتہ کوڑھی کے پاس آیا اور پوچھا تجھے سب سے زیادہ کیا پسند ہے؟ اُس نے جواب دیا:’’ اچھا رنگ اور اچھی چمڑی۔ اور یہ کہ یہ بیماری مجھ سے رفع ہو جائے جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے کراہت کرتے ہیں۔ فرشتے نے اُس پر ہاتھ پھیرا اور اس کی بیماری رفع ہو گئی۔ اب اُسے عمدہ رنگ بھی عطا کیا گیا اور بہترین چمڑی بھی عنایت فرمائی گئی۔ پھر سوال کیا: اب تمہیں کون سا مال زیادہ محبوب ہے؟ جواب میں اُس نے اونٹ یا گائے(راوی اسحق کو شک ہے)طلب کئے۔ چنانچہ اسے حاملہ اونٹنی دی گئی۔ اور کہا: اللہ تیرے لئے اس میں برکت پیدا کرے۔ پھر فرشتہ گنجے کے پاس گیا ؛اور اُس سے کہا: ’’تجھے کیا چیز زیادہ پسند ہے؟ ’’ اُس نے کہا عمدہ بال اور اس بیماری کا خاتمہ ؛جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے کراہت محسوس کرتے ہیں۔ اب فرشتے نے اس کے بدن پر ہاتھ پھیرا اور وہ بیماری ختم ہو گئی اور ساتھ ہی اُسے بہترین بال بھی عطا کئے گئے۔ ’’ اس کے بعد فرشتے نے اس سے پوچھا:’’ تمہیں کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ کہا گائے یا اونٹ۔ چنانچہ اس کو حاملہ گائے دی گئی؛ اور کہا:’’ اللہ تیرے لئے اِس مال میں برکت عطا کرے۔‘‘ اب فرشتہ اندھے کے پاس آیا اور اس سے سوال کیا کہ تجھے کون سی چیز پسند ہے؟ اُس نے کہا کہ: ’’ اللہ میری بینائی واپس لوٹا دے جس سے میں لوگوں کو دیکھ سکوں۔ فرشتے نے اس کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرا اور اللہ نے اس کی بینائی واپس لوٹا دی۔ اس کے بعد پوچھا تجھے کون سا مال زیادہ محبوب ہے؟ کہا بکری۔ چنانچہ اس کو حاملہ بکری عطا کی گئی۔ کچھ مدت بعد ان سب کے ہاں اتنی تعداد میں بچے بڑھے کہ اُس کا ایک میدان اونٹوں کا ہو گیا، اُس کا ایک میدان گائے کا اور اُس کا بکری کا۔‘‘پھر وہی فرشتہ کوڑھی کے پاس، اسی پہلی شکل و صورت میں آیا اور کہا کہ میں مسکین آدمی ہوں، میرے تمام اسباب منقطع ہو چکے ہیں اور معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ میں آج اپنے وطن میں اللہ کی مدد اور پھر تیری مدد کے بغیر نہیں پہنچ سکتا۔میں تجھ سے اُس ذاتِ پاک کے ذریعے سے، جس نے تجھے خوبصورت رنگ، بہتر چمڑی اور مال عطا کیا ہے، یہ سوال کرتا ہوں کہ مجھے ایک اونٹ دے دے جس پر میں سفر کر کے اپنے وطن پہنچ سکوں۔ اُس نے کہا:’’مجھے بہت سی ضرورتیں درپیش ہیں۔‘‘ فرشتے نے کہا:’’ غالباً میں تجھے پہچانتا ہوں ؛ کیا تو کوڑھی نہ تھا؟ تجھ سے لوگ کراہت محسوس کرتے تھے، فقیر نہ تھا؟ تجھے اللہ عزوجل نے یہ مال عطا کیا۔ اس نے کہا: ’’ یہ مال مجھے وراثت میں حاصل ہوا ہے میں نے اسے اپنے باپ دادا سے