کتاب: نور توحید - صفحہ 182
باب: احترام اسماء اللّٰه تعالیٰ باب: اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ کااحترام حضرت ابو شریح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((اَنَّہٗ کَانَ یُکَنّٰی اَبَا الْحَکَمِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم: اِنَّ اللّٰهَ ھُوَ الْحَکَمُ وَ اِلَیْہِ الْحُکْمُ فَقَالَ اِنَّ قَوْمِیْ اِذَا اخْتَلَفُوْا فِیْ شَیئٍ اَتَوْنِیْ فَحَکَمْتُ بَیْنَھُمْ فَرَضِیَ کِلَا الْفَرِیْقَیْنِ فَقَالَ ماَ اَحْسَنَ ھٰذَا۔))[1] ’’میری کنیت ابو الحکم تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:حکم(فیصلہ کرنے والا) اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اور حکم بھی اسی کا نافذ ہوتا ہے۔ میں نے عرض کیا: میری قوم میں جب کسی بات پر اختلاف ہوجائے تو وہ جھگڑا میرے پاس لاتے ہیں تو میں ان کے درمیان فیصلہ کردیتا ہوں، اس پر دونوں فریق راضی ہوجاتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: یہ کیسی اچھی بات ہے۔‘‘ پھر فرمایا: تمہارے بیٹوں کے کیا نام ہیں ؟ میں نے کہا: شریح، مسلم اور عبد اللہ۔ آپ نے دریافت فرمایا: ان میں سب سے بڑا کون ہے؟ میں نے بتایا: شریح۔ تو آپ نے فرمایا: تم ابو شریح ہو۔[آج سے تماری کنیت ابو شریح ہے]‘‘ [2] اس باب کے مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ کے اسما و صفات کا مکمل احترام کرنا لازم ہے اگرچہ یہ نام دوسروں کے لیے استعمال کرتے وقت ان کا معنی، مقصود نہ بھی ہو۔
[1] (سنن ابی داود، الادب، باب تغییر الاسم اقبیح، ح:4955 وسنن النسائی، آداب القضاۃ، باب اذا حکموا رجلا فقضی بینہم، ح:5389) [2] دنیا اور آخرت میں صرف اللہ تعالیٰ ہی حاکم ہے۔ دنیا میں اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل فرما کر فیصلہ کرتا ہے۔ ان فیصلوں کو سمجھنا اُمت محمدیہ کے اہل علم اور اصحابِ بصیرت پر اللہ تعالیٰ نے آسان فرمایاہے۔ اور یہ صرف اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان اور اُس کی خاص توفیق سے ہی ممکن ہے۔ہم سب اللہ کریم سے اس عظیم عطیہ اور فضل کی بھیک مانگتے ہیں۔ دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ ہی کا فیصلہ ہو گا، جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا کہ: (ترجمہ) تمہارے درمیان جس معاملہ میں بھی اختلاف ہو، اس کا فیصلہ کرنا اللہ تعالیٰ کا کام ہے‘‘ (الشوری:۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص اپنی کنیت رکھنا چاہے تو بہتر یہ ہے کہ وہ اپنے بڑے بیٹے کے نام پر کنیت رکھے۔ اس مسئلہ کی تائید میں محدثین کرام نے احادیث بھی نقل فرمائی ہیں۔