کتاب: نور توحید - صفحہ 18
باب: توحید کے فضائل اور گناہوں کا کفارہ باب: فضل التوحید ومایکفر من الذنوب [اس باب میں توحید کی فضیلت کا بیان ؛ یہ کہ توحید تمام گناہوں کو مٹادیتی ہے]۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿اَلَّذِیْنَ ٰامَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْآ اِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِکَ لَھُمُ الْاَمْنُ وَ ھُمْ مُّھْتَدُوْنَ﴾[الانعام 82] ’’جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم[شرک]سے آلودہ نہیں کیا، ان ہی کے لیے امن ہے اور وہی راہ راست پر ہیں ‘‘[1] حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ شَھِدَ أَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ۔وَ أَنَّ عـیْسٰی عَبْدُ اللّٰہِ وَ رَسُوْلُہٗ وَ کَلِمَتُہٗ۔ اَلْقَاھَا اِلٰی مَرْیَمَ۔وَ رُوْحٌ مِّنْہُ۔ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَ النّارُ حَقٌّ۔أَدْخَلَہٗ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ عَلٰی مَا کَانَ مِنَ الْعَمَلِ۔))[2] ’’جو شخص شہادت دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اوربیشک سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔اوربیشک سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اوراللہ تعالیٰ کا کلمہ ہیں جس کا القاء سیدہ مریم علیہا السلام کی طرف کیا گیا۔ اور اسی کی طرف سے روح ہے۔ اور بیشک جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے۔ ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ بہرحال جنت میں داخل کردے گا اگرچہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں ‘‘[3] بخاری و مسلم میں سیدنا عِتبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی:﴿اَلَّذِیْنَ ٰامَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْآ اِیْمَانَھُمْ بِظُلْمَ﴾’’جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم[شرک]سے آلودہ نہیں کیا۔‘‘تو یہ صحابہ پر بہت گراں گزرا۔ انہوں نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے کبھی ظلم نہ کیا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کا مطلب جو تم نے سمجھا ہے وہ صحیح نہیں۔ یہاں ظلم سے مراد شرک ہے؛ کیا تم نہیں سنتے کہ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو کیا نصیحت کی تھی: بیٹے! اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا ؛بلا شبہ شرک کرنا سب سے بڑا ظلم ہے۔‘‘ (صحیح بخاری)۔ [2] [البخاری ح:3435و مسلم، الایمان، باب الدلیل علی ان من مات علی التوحید دخل الجنۃ قطعا ح:28] [3] اس حدیث کو جامع الکلم سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہ حدیث عقائد کے اہم مسائل کو محیط ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اختصار[جاری ہے: ]