کتاب: نور توحید - صفحہ 174
باب: قول ما شاء اللّٰه و شئت
باب: جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں ؛ کہنے کا حکم
جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں کے الفاظ زبان سے نکالنا شرک ہے۔ زمانہ نبوی کے یہودی اور عیسائی بھی ان الفاظ کو شرک قرار دیتے تھے۔
سیدہ قتیلہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں:
((اَنَّ یَھُوْدِیًّا اَتَی النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم فَقَالَ اِنَّکُمْ تُشْرِکُوْنَ تَقُوْلُوْنَ مَاشَآئَ اللّٰهُ وَ شِئْتَ۔ وَ تَقُوْلُوْنَ وَالْکَعْبَۃِ۔ فَاَمَرَھُمُ النَّبِیُّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم اِذَا اَرَادُوْا اَنْ یَّحْلِفُوْا اَنْ یَّقُوْلُوْا وَ رَبِّ الْکَعْبَۃِ وَ اَنْ یَّقُوْلُوْا مَا شَائَ اللّٰهُ ثُمَّ شِئْتَ۔))[1]
’’ ایک یہودی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر کہا: کہ تم لوگ بایں طور مرتکب شرک ہوتے ہو ؛تم کہتے ہو، جو اللہ چاہے اور تم چاہو۔ نیز کہتے ہو کعبہ کی قسم! پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جب وہ قسم کھانا چاہیں تو(کعبہ کی قسم نہ کہیں بلکہ) ربِّ کعبہ کی قسم کہیں اور یہ کہیں کہ جو اللہ چاہے اور پھر آپ چاہیں۔‘‘
[1] (رواہ النسائی و صححہ)۔زیر نظر حدیث سے پتا چلتا ہے کہ حق بات کہنے والا کوئی بھی ہو اُسے تسلیم کر لینا چاہیے۔
٭ کعبہ کی قسم نہ اُٹھانی چاہیے، اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ یہی وہ بیت اللہ ہے کہ حج و عمرہ کرنے کے لئے جس کا قصد کرنا فرض ہے۔ اور یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے کی ممانعت عام ہے نہ کسی مقرب فرشتے کو، نہ کسی نبی مرسل کو، نہ بیت اللہ کو، غرض یہ کہ کسی کو بھی اللہ کریم کے ساتھ شریک بنانا حرام ہے۔بیت اللہ کا طواف کرنا جائز اور اس کے نام کی قسم اٹھانا اور اس سے دعا و التجاء کرنا حرام ٹھہرا دیا ہے۔ لہٰذا ہر عقلمند شخص کو ان اُمور میں جو بیت اللہ میں جائز، اور بعض ممنوع ہیں فرق کرنا ضروری ہے اگرچہ ساری دُنیا مخالف اور دشمن ہو جائے۔
جہاں تک ارادہ اور تدبیر و مشئیت کا تعلق ہے؛ تو انسان کا اِرادہ، اللہ کریم کے ارادے کے تحت اور تابع ہے۔ انسان کو اپنے ارادے کے انجام دینے کی قطعاً قدرت نہیں ہے جب تک کہ اللہ کریم نہ چاہے۔ اور وُہی کام ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ چاہتا ہے۔ جیسے فرمایا: ’’اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ ربُّ العالمین نہ چاہے۔‘‘ (التکویر:۲۹)۔ ایک دوسرے مقام پر اِرشادِ الٰہی ہے: ’’یہ ایک نصیحت ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک کہ اللہ نہ چاہے۔ یقینا اللہ بڑا علیم و حکیم ہے۔‘‘
اس حدیث یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ کعبہ کی قسم اٹھانا شرک ہے کیونکہ آنے والے یہودی نے یہی کہا تھا ’’تم شرک کرتے ہو۔‘‘ اور اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار نہیں کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اِرشادِ گرامی بھی گزشتہ حدیث کی تائید کرتا ہے کہ غیر اللہ کی قسم اُٹھانا اور مَا شَآئَ اﷲ وَ شِئْتَ کہنا شرک ہے۔