کتاب: نور توحید - صفحہ 170
’’جس نے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی قسم اٹھائی، اس نے کفر کیا کا ارتکاب کیا‘‘[1] حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((لأن أحلِف بِاللّٰهِ کاذِبا أحب إِلیَّ مِن أن أحلِف بِغیرِہِ صادِقاً)) [2] ’’ میرے نزدیک غیر اللہ کی سچی قسم اٹھانے کی نسبت اللہ تعالیٰ کے نام کی جھوٹی قسم اٹھانا زیادہ بہتر ہے۔‘‘ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((لا تقولوا ما شاء اللّٰه، وشاء فلان، ولکِن قولوا مَا شَائَ اللّٰہُ ثُمَّ شَائَ فَلَانٌ۔))[3] ’’ یوں نہ کہو جو اللہ تعالیٰ چاہے اور فلاں چاہے ؛بلکہ یوں کہو: جو اللہ تعالیٰ چاہے اور پھر جو فلاں چاہے۔‘‘ حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ یوں کہنا ناپسند اور مکروہ جانتے تھے کہ:(اعوذ بِاللہِ وبِک)(میں اللہ تعالیٰ کی اور تمہاری پناہ چاہتا ہوں)؛ اور یوں کہنے کو جائز کہتے تھے::(اعوذ بِاللّٰهِ ثم بِک)(میں اللہ تعالیٰ کی اور پھرتمہاری پناہ چاہتا ہوں)۔ لو لا اللّٰه ثم فلان(اگر اللہ تعالیٰ اور پھرفلاں نہ ہوتا)کہنا جائز سمجھتے تھے۔ اور لولا اللّٰه و فلان(اگر اللہ تعالیٰ اور فلاں نہ ہوتا تو…)کہنے کو ناجائز کہتے تھے۔‘‘ اس باب کے مسائل: 1۔ سورہ بقرہ کی آیت 22کے لفظ انداد’’یعنی ہمسر ومقابل‘‘ کی تفسیر موجودہے۔ 2۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین شرک اکبر کے متعلق وارد شدہ آیات کی تفسیر اس انداز سے کرتے تھے کہ وہ شرک اصغر کو بھی واضح کرتیں۔ 3۔ غیر اللہ کی قسم اٹھانا شرک ہے۔ 4۔ اور غیر اللہ کے نام کی سچی قسم کھانے کا گناہ، اللہ تعالیٰ کے نام کی جھوٹی قسم کھانے کے گناہ سے زیادہ بڑاہے۔ 5۔ واؤ(اور) اور ثم(پھر)کے الفاظ میں معنوی[اور استعمال کے لحاظ سے] فرق ہے۔
[1] غیر اللہ کی قسم اٹھانا اس لیے شرک ہے کہ ایسی صورت میں مخلوق کو اللہ جیسا قرار دیا جارہا ہوتا ہے۔ اور مخلوق کی تعظیم اسی طرح ہو رہی ہوتی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کی ہوتی ہے۔ ایسا کرنا کفر اصغر اور شرک اصغر ہے۔البتہ عبادات میں ، غیر اللہ کی تعظیم اسی طرح کرنا جس طرح اللہ تعالیٰ کی ہوتی ہے ، شرک اکبر ہے۔اسی طرح اگر کوئی شخص دلی طور پر غیر اللہ کی قسم نہیں اٹھانا چاہتا ، البتہ اس کی زبان سے غیر ارادی طور پر نبی کی قسم، کعبہ کی قسم ، امانت کی قسم ، یا ولی کی قسم وغیرہ کے الفاظ بے ساختہ نکل جاتے ہیں تو یہ بھی شرک ہے کیونکہ اس سے اس کے نزدیک غیر اللہ کی اہمیت اور تعظیم ظاہر ہوتی ہے۔ [2] (معجم الکبیر للطبرانی:9/ 183، رقم:8902 ومصنف عبدالرزاق:8/ 469، رقم:15926) اس سے معلوم ہوا کہ غیر اللہ کی قسم اٹھانا بہت بڑا گناہ اور شرک ہے۔ جھوٹ اگرچہ کبیرہ گناہ ہے، تاہم شرک کئی کبیرہ گناہوں سے بھی بڑا جرم ہے۔ سچائی میں شرک کی آمیزش کی بہ نسبت ، توحید میں جھوٹ کی آمیزش کم تر گناہ ہے۔ کیونکہ توحید والی نیکی جھوٹ سے عظیم تر اور شرک کا گناہ جھوٹ کے گناہ سے عظیم تر ین ہے۔ [3] (سنن ابی داود، الادب، باب لا یقال خبثت نفسی، ح:4980؛ سندہ صحیح ) یہ نہی[ممانعت] تحریم کے لیے ہے یعنی ایسی بات کہنا حرام ہے۔ کیونکہ ایسے الفاظ کے ذریعہ مشیئت میں ، اللہ تعالیٰ کے ساتھ غیر اللہ کو شریک کیا جاتا ہے، البتہ یوں کہنا جائز ہے وہی ہو گا جو اللہ تعالیٰ چاہے اور پھر فلاں چاہے۔کیونکہ انسان کی مشیئت اللہ تعالیٰ کی مشیئت کے تابع ہے۔