کتاب: نور توحید - صفحہ 17
علوم اور نیک اعمال پر کرتے ہیں۔ یہ ایسی تربیت ہے جو قلوب اور ارواح کے لیے نفع بخش ہے اور اس کے نتیجہ میں دونوں جہانوں کی سعادت مندی نصیب ہوتی ہے۔ تیسری قسم: توحید الوہیت:اسے توحید عبادت بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اس بات کا علم اور اعتراف ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اپنی تمام تر مخلوقات پر الوہیت اور عبودیت کا حق حاصل ہے۔ اوروہ ہر قسم کی عبادت میں اکیلا وحدہ لاشریک ہے۔ اوریہ کہ خالص عبادت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے بجا لائی جائے۔ توحید کی یہ قسم پہلی دونوں اقسام کو شامل اور انہیں اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ پس الوہیت وہ صفت ہے جو تمام صفات کمال اور عظمت و ربوبیت کے تمام تر اوصاف کو عام اورشامل ہے۔ اس لیے کہ عبادت کا مستحق معبود برحق عظمت اور جلال کی صفات سے متصف ہے۔ کیونکہ مخلوق پر اس کے بے شمار فضل و احسانات ہیں۔ پس صفات کمال میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور ربوبیت میں اس کی انفرادیت اس بات کو مستلزم ہے کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا عبادت کا مستحق نہ ہو۔ انبیائے کرام علیہم السلام کی دعوت سے مقصود اول سے آخر تک اسی توحید کی دعوت ہوا کرتی تھی۔ پس مصنف رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت وہ نصوص ذکر کی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ مخلص ہو کر صرف اور صرف اس کی عبادت کریں۔ اور بندوں پر یہ اللہ تعالیٰ فرض کردہ واجب حق ہے۔ پس تمام آسمانی کتابوں اور تمام رسولوں کی دعوت اسی توحید کی طرف تھی۔ اوروہ اس کے ساتھ ہی اس کے مخالف امور یعنی کسی کو شریک ٹھہرانے اور ہم پلہ بنانے سے منع کرتے رہے۔ بالخصوص جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ آخری کتاب قرآن مجید۔ بیشک اس میں توحید کا حکم دیا گیا ہے؛ بلکہ اسے فرض قرار دیا ہے؛ اوراسے بڑی تفصیل اور وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اور یہ بھی بتایا ہے کہ نجات اورکامیابی اور سعادت کا حصول توحید کے بغیر ممکن نہیں۔ اور بیشک تمام عقلی و نقلی دلائل ؛ جو انسان کی ذات کے اندر ہیں اور جو آفاق میں پھیلے ہوئے ہیں ؛ وہ اس توحید کے حکم میں اور اس کے واجب ہونے پر دلالت کرتے ہیں۔ پس توحید بجالانا بندوں پر اللہ تعالیٰ کا واجب حق ہے۔ اور یہ دینی احکام میں سے سب سے بڑا حکم ہے ؛ اور تمام اصولوں کا بنیادی اصول اور ہر نیک عمل کی اساس ہے۔