کتاب: نور توحید - صفحہ 15
شرح:
کتاب توحید
اس باب کا عنوان شروع سے آخر تک اس کتاب کے نام سے مطابقت رکھتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اب خطبہء کتاب کی ضرورت نہ رہی۔ یعنی یہ کتاب اللہ تعالیٰ کی توحید الوہیت ؛ اور عبادت کے احکام اور اس کی حدود شروط فضائل اور براہین پر مشتمل ہے؛ اور اس میں عبادت کے اصول اور تفاصیل ؛ اسباب و ثمرات اور تقاضوں اورکن چیزوں سے ایمان بڑھتا اور مضبوط ہوتا ہے؛ اور کن سے ایمان کم اور کمزور ہوتا ہے؛ اور کن امور سے ایمان پورا اور مکمل ہوتا ہے۔
جان لیجیے کہ توحید مطلق: رب سبحانہ و تعالیٰ کے اپنی صفات کمال میں متفرد ہونے کے علم اور اعتراف ؛ رب سبحانہ و تعالیٰ کی صفات کمال میں اس کی وحدانیت اور اس کی صفات عظمت و جلال کے اقرار اور عبادت میں اس کی یکتائی کا نام ہے۔[1]
توحید کی تین اقسام:
توحید کی تین اقسام ہیں۔ ان میں سے:
پہلی قسم: توحید اسماء و صفات: یہ عقیدہ رکھنا کہ اللہ جل جلالہ اپنی تمام صفات کمال و جمال اور جلال میں ہر لحاظ سے اکیلے اور یکتا ہیں۔ ہر قسم کی عظمت اور جلال ان کے لیے ہے؛ جن میں کسی بھی طرح کوئی دوسرا ان کا شریک ہرگز نہیں ہوسکتا۔پس جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رب سبحانہ و تعالیٰ کے لیے جتنے بھی نام اور صفات بیان کئے
[1] جان لیجیے کہ بیشک اللہ تعالیٰ کی توحید اوربلا شرکت غیر اس کی عبادت رسولوں کی دعوت کا نچوڑ اور اس عظیم کام کی اعلی ترین چوٹی ہے۔ جو کہ ایمان اور کفر اور اسلام اورشرک کے درمیان حد فاصل ہے۔ اور اس کی وجہ سے انسان آخرت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم بننے سے بچ جاتا ہے۔ دنیا میں اس کی وجہ سے انسان کی جان و مال اور اولاد معصوم الدم قرار پاتے ہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ اصول توحید دین کی وہ بنیاد ہے جس کے بغیر اللہ تعالیٰ اگلے اور پچھلے لوگوں سے کوئی بھی عمل قبول نہیں فرمائیں گے۔ اور اسی غرض کے لیے اللہ تعالیٰ نے رسول مبعوث فرمائے اور ان پر کتابیں نازل کیں۔جیسا کہ فرمان الٰہی ہے:﴿وَاسْاَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رُسُلِنَا اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ آلِہَۃً یُعْبَدُوْنَ ﴾[الزخرف ۴۵] ’’اور ان سے پوچھ جنھیں ہم نے تجھ سے پہلے اپنے رسولوں میں سے بھیجا، کیاہم نے رحمان کے سوا کوئی معبود بنائے ہیں ، جن کی عبادت کی جائے؟۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾[الانبیاء ۲۵] ’ ’اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی طرف یہ وحی کرتے تھے کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ، سو میری عبادت کرو۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ فَمِنْھُمْ مَّنْ ھَدَی اللّٰہُ وَ مِنْھُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَیْہِ الضَّلٰلَۃُ﴾[النحل ۳۶]’’اور بلاشبہ یقینا ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو، پھر ان میں سے کچھ وہ تھے جنھیں اللہ نے ہدایت دی اور ان میں سے کچھ وہ تھے جن پر گمراہی ثابت ہوگئی۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے یہ واضح الفاظ میں بیان کیا ہے کہ ہر ایک نبی نے اپنی دعوت کی ابتداء اس چیز سے کی تھی:﴿اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ﴾[الاعراف ۵۹]’’صرف اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو؛ اس کے علاوہ تمہارا کوئی سچا معبود نہیں ہے۔‘‘