کتاب: نور توحید - صفحہ 14
اللہ تعالیٰ نے ان مسائل کی اہمیت پر تنبیہ کرتے ہوئے آخر میں فرمایا:
﴿ذٰلِکَ مِمَّآ اَوْحٰٓی اِلَیْکَ رَبُّکَ مِنَ الْحِکْمَۃِ﴾(الاسراء 39)
’’یہ دانائی کی ان باتوں میں سے ہیں جو آپ کے رب نے آپ کی طرف وحی کی ہیں۔‘‘
11۔ سورہ النساء کی وہ آیت جو حقوق عشرہ والی آیت کہلاتی ہے، اس میں اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے یہی مسئلہ بیان فرمایا کہ:
﴿وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا﴾(النساء 36)
’’اور اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔‘‘
12۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے جو آپ نے وفات کے وقت فرمائی تھی۔
13۔ بندوں کے ذمہ اللہ تعالیٰ کا کیا حق ہے؟اس کی معرفت حاصل ہوئی۔
14۔ جب بندے اللہ تعالیٰ کا حق ادا کریں تو اللہ تعالیٰ پر ان کا کیا حق ہے؟اس کی معرفت حاصل ہوئی۔
15۔ حدیث سے یہ بھی پتہ چلا کہ اس(حدیث حضرت معاذ رضی اللہ عنہ) میں مذکور مسئلہ کا بہت سے صحابہ کو علم نہ تھا۔
16۔ کسی مصلحت کے پیش نظر کتمان علم(علم کو مخفی رکھنا)جائز ہے۔
17۔ کسی مسلمان کو خوش خبری دینا مستحب ہے۔
18۔ بلاعمل، صرف اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت پر بھروسہ کرنے سے انسان کو ڈرنا اور بچنا چاہیے۔
19۔ جس سے کوئی بات پوچھی جائے اور وہ نہ جانتا ہو تو یوں کہہ دینا چاہئے اللہ و رسولہ اعلم کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔
20۔ کسی کو علم سکھانا اور کسی کو محروم رکھنا جائز ہے۔
21۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازحد متواضع تھے کہ آپ جلیل القدر ہونے کے باوجود گدھے پر نہ صرف سوار ہوئے بلکہ دوسرے آدمی کو بھی اپنے ہمراہ سوار کر لیا۔
22۔ سواری پر اپنے پیچھے دوسرے کو سوار کر لینا جائز ہے۔
23۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی عیاں ہوتی ہے۔
24۔ مسئلہ توحید کی اہمیت اور عظمت پر بھی خوب روشنی پڑتی ہے۔