کتاب: نور توحید - صفحہ 13
نہ ٹھہرائیں۔ بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر یہ ہے کہ اگرجو مشرک نہ ہوں ان کو عذابِ جہنم سے بچالے۔‘‘ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں لوگوں کو اس کی خوشخبری سنادوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’ ایسا نہ کرنا۔ کیونکہ پھر وہ اسی پر بھروسہ کرکے بیٹھ رہیں گے۔‘‘ اس باب کے مسائل: اس باب میں بذیل مسائل ہیں: 1۔ جن وانس کی تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی حکمت کار فرما ہے۔ 2۔ دراصل عبادت سے مراد توحید ہے کیونکہ جملہ انبیاءعلیہم السلام اور ان کی امتوں کے درمیان یہی بات متنازعہ تھی۔ 3۔ جو شخص تو حید پر کار بند نہیں اس نے اللہ تعالیٰ کی عبادت(بندگی)کی ہی نہیں۔ آیت﴿وَ لَآ أَنْتُمْ عَابِدُوْنَ مَآ أَعْبُدُ﴾ ’’اور نہ تم اس کی بندگی کرنے والے ہو جس کی بندگی میں کرتا ہوں۔‘‘ کامطلب بھی یہی ہے۔ 4۔ بعثت انبیاء ورسل علیہم السلام کی حکمت کا بھی پتہ چلتا ہے۔ 5۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہرامت کی ہدایت کے لیے رسول بھیجے گئے۔ 6۔ تمام انبیاءعلیہم السلام کا دین یعنی ان کی دعوت کا محور اور مرکزی نقطہ صرف توحید تھا۔ 7۔ اس سے یہ اہم مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ طاغوت کا کفر اور اس کا انکار کیے بغیر اللہ تعالیٰ کی عبادت(بندگی)ممکن ہی نہیں۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی﴾(البقرۃ 256) ’’جس نے طاغوت کا انکار کیا اور اللہ تعالیٰ کوایمان لایا اس نے عروۃ الوثقٰی کو مضبوطی سے پکڑلیا۔‘‘ 8۔ طاغوت عام ہے؛ ہر اس چیز کوطاغوت کہتے ہیں جس کی اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کی جائے[اوروہ اس پر راضی ہو]۔ 9۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ سلف صالحین کے نزدیک سورہ الانعام کی مذکورہ تین محکم آیات کی کس قدر اہمیت اور عظمت تھی۔ ان میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کو دس احکام اور ہدایات دی گئی ہیں۔ ان میں سب سے اولین ہدایت شرک کی ممانعت ہے۔ 10۔ سورہ الاسراء کی محکم آیات میں اٹھارہ مسائل بیان ہوئے ہیں ؛ جن کا آغاز ان الفاظ سے ہوا ہے: ﴿لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوْمًا مَّخْذُوْلًا﴾[الاسراء ۲۲] ’’تواللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا ورنہ ملامت زدہ اور بے یارومددگار بیٹھارہ جائے گا۔‘‘ اور سب سے آخری مسئلہ یہ ہے کہ: ﴿وَ لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ فَتُلْقٰی فِیْ جَھَنَّمَ مَلُوْمًا مَّدْحُوْرًا﴾[الاسراء ۳۹] ’’ اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا بیٹھنا ورنہ تو جہنم میں ڈال دیا جائے گا، ملامت زدہ اورہربھلائی سے محروم ہوکر۔‘‘