کتاب: نور توحید - صفحہ 126
باب: ماجاء فِی التَّنْجِیْم باب: علم نجوم کے بیان میں [اس باب میں علم نجوم کے بارے میں شرعی احکام کی وضاحت کی گئی ہے] [1] امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اپنی صحیح بخاری میں فرماتے ہیں کہ قتادۃ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ((خَلَقَ اللّٰهُ ھٰذِہِ النُّجُوْمَ لِثَلَاثٍ زِیْنَۃً لِّلسَّمَآئِ وَرُجُوْمًا لِّلشَّیٰطِیْنِ وَ عَلَامَاتٍ یُّہْتَدٰی بَہَا فَمَنْ تَأَوَّلَ فِیْہَا غَیْرَ ذٰلِکَ أَخْطَأَ وَ أَضَاعَ نَصِیْبَہٗ وَ کَلَّفَ مَا لَا عِلْمَ لَہٗ بِہٖ))[2] اﷲ تعالیٰ نے ان ستاروں کو تین چیزوں کے لئے پیدا فرمایا ہے: (1) آسمان کی زینت کے لیے،(2) شیاطین کو مارنے اور بھگانے کے لیے، (3) بحروبر میں راہ معلوم کرنے کے لیے۔جو شخص ان کے علاوہ کچھ اور سمجھتا ہے اس نے غلطی کی اور ہر قسم کی بھلائی سے خود کو محروم کر لیا۔ اور اس نے ایسے امر کا تکلف کیا جس کا اسے کچھ علم نہیں۔‘‘ حرب رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے:حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ نے منازل قمر کا علم سیکھنے کو مکروہ اور ناپسند گردانا ہے۔اور ابن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس علم کے حصول کی اجازت نہیں دی۔امام احمد اور اسحاق رحمہما اللہ نے اس علم کے حصول کی اجازت دی ہے۔ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثلاث لا یدخلون الجنۃ: مدمِن خمر، وقاطِع الرحِمِ، ومصدِق بِالسِحرِ)) [3]
[1] علم نجوم کی تین قسمیں ہیں:(الف) یہ عقیدہ رکھنا کہ یہ ستارے ازخود مؤثر ہوتے ہیں اور ان کے اثر سے زمینی حوادث رونما ہوتے ہیں۔ ایسا سمجھنا ان کی عبادت کے مترادف ہے۔ اہل علم کا اجماع ہے کہ ایسا عقیدہ کفر اور قوم ابراہیم کے شرک جیسا بڑا شرک ہے۔ (ب) علم نجوم کی دوسری قسم کا تعلق علم تاثیر سے ہے یعنی ان کی حرکات، ایک دوسرے سے ان کے قرب و بعد یا ان کے طلوع و غروب سے زمینی حوادث پر استدلال کرنا۔ یہ کہانت یعنی غیب کی خبریں دینے کی مانند ہے۔ ایسا کرنے والے کو نجومی کہا جاتا ہے۔ نجومیوں کو یہ باتیں شیاطین بتاجاتے ہیں۔ یہ قسم بھی حرام ، کبیرہ گناہ اور اللہ تعالیٰ کیساتھ کفر ہے۔(ج) علم نجوم کی تیسری قسم جسے علم تیسیرکہا جاتا ہے ، اس میں ستاروں کی رفتار وحرکات سے قبلہ اور اوقات یا موسموں و غیرہ کا تعین کیا جاتا ہے، بعض اہل علم نے اس کی اجازت دی ہے۔ [2] صحیح بخاری ،بدء الخلق ،باب فی النجوم۔ [3] (مسند احمد:3/ 399 وموارد الظمان الی زوائد ابن حبان، ح:1381)