کتاب: نور توحید - صفحہ 12
اس نے تمہیں کی ہے، شاید کہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو۔۶۔ اور یہ کہ یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر ابھلے طریقہ سے؛ یہاں تک کہ وہ اپنے سن ِ رُشد کو پہنچ جائے۔ ۷اور ناپ تول میں پورا انصاف کرو، ہم ہر شخص پرذمہ داری کا اتنا ہی بار رکھتے ہیں جتنا اس کے اِمکان میں ہو۔ ۸۔ اور جب بات کہو انصاف کی کہو خواہ معاملہ اپنے رشتے دارہی کا کیوں نہ ہو۔۹۔ اور اللہ کے عہد کو پورا کرو۔ ان باتوں کی ہدایت اللہ نے تمہیں کی ہے شاید کہ تم نصیحت قبول کرو۔ ۱۰۔ بیشک یہی میرا سیدھا راستہ ہے، لہٰذا تم اسی پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو کہ وہ اس کے راستے سے ہٹاکر تمہیں پراگندہ کردیں گے، یہ وہ ہدایت جو تمہارے رب نے تمہیں کی ہے شاید کہ تم کج روی سے بچو۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سربمہر(بند کر کے مہر لگائی ہوئی)وصیت ملاحظہ کرنا چاہتا ہو وہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھ لے: ﴿قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَیْکُمْ اَلاَّ تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا …الی قولہ تعالی… وَ اَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ …﴾(الانعام:۱۵۱۔۱۵۳)۔ ’’فرمادیجیے: آؤ میں تمہیں پڑھ کر سناؤں تمہارے رب نے تم پرکیا حرام کیا ہے:یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ …آگے یہاں تک …بیشک یہی میرا سیدھا راستہ ہے، لہٰذا تم اسی پر چلو…‘‘[1] سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ((کُنْتُ رَدِیْفَ النَّبِیِّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم عَلٰی حِمَارٍ فَقَالَ لِیْ: یَا مَعَاذُ! اَتَدْرِیْ مَا حَقُّ اللّٰهِ عَلَی الْعِبَادِ وَ مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰهِ ؟ قُلْتُ: اللّٰهُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ۔ قَالَ:((حَقُّ اللّٰهِ عَلَی الْعِبَادِ اَنْ یَّعْبُدُوْہُ وَ لَا یُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَ حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰهِ اَنْ لَّا یُعَذِّبَ مَنْ لَّا یُشْرِکُ بِہٖٖ شَیْئًا۔)) قُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰهَ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم اَفَلَا اُبَشِّرُ النَّاسَ ؟ قَالَ:((لَا تُبَشِّرْھُمْ فَیَتَّکِلُوْا))[اَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیْحَیْن ؛ البخاری ۱۲۸ مسلم ۳۲۔] ’’ ایک دفعہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گدھے پرسوارتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے معاذ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر کیا حق ہے اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پرکیا ہے؟ میں نے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہترجانتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بندوں پر اللہ تعالیٰ کا حق یہ ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اور کسی کو اس کا شریک
[1] سنن ترمذی (۳۰۷۰)۔ یہ حدیث روایت کرنے میں امام ترمذی منفرد ہیں۔ اور اسے حسن غریب کہا ہے۔ جب کہ البانی نے اسے ضعیف کہا ہے۔ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے ، اور جہنم سے دور رکھے ؟ آپ نے فرمایا: تم نے ایک بہت بڑی بات پوچھی ہے۔ اور بیشک یہ عمل اس شخص کے لیے آسان ہے جس کے لیے اللہ آسان کر دے۔ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراو ، نماز قائم کرو ، زکا دو ، رمضان کے روزے رکھو ، اور بیت اللہ کا حج کرو …‘‘۔[ترمذی ۲۶۱۶ ؛ ابن ماجمہ ۳۹۷۳ ؛ اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔صحیح الجامع ۵۱۳۶۔]