کتاب: نور توحید - صفحہ 119
باب: ماجآء فی النشرۃ
باب: جادوسے جادو کے علاج کی ممانعت[1]
[اس باب میں جادو وغیرہ اور جنوں کو نکالنے کے علاج کے متعلق امور کا ذکر کیا گیا ہے۔]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛ آپ فرماتے ہیں:
((أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم سُئِلَ عَنِ النُّشْرَۃِ ؟ فَقَالَ:((ھِیَ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ۔))[2]
’’بیشک رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم سے نشرہ کے متعلق پوچھا گیا؟ تو آپ نے فرمایا: ’’ یہ شیطانی عمل ہے۔‘‘
اور امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
((سُئِلَ أَحْمَدُعَنْھَا فَقَالَ: ابْنُ مَسْعُوْدٍ یَکْرَہُ ھٰذَا کُلَّہٗ۔))
’’ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے یہی مسئلہ پوچھا گیا تو فرمایا:حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ان سب کاموں کو ناجائز کہتے تھے‘‘[3]
صحیح بخاری میں ہے: حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
((قلت لابن المُسَیِّب: رَجُلٌ بِہٖ طِبٌّ أَو یُؤَخَّذُ عَنْ إِمْرَأَتِہٖ؛ أَیُحَلُّ عَنْہُ أَوْ یُنَشَّرُ ؟
قَالَ لَا بَأْسَ بِہٖ إِنَّمَا یُرِیْدُوْنَ بِہِ الْإِ صْلَاحَ فَأَمَّامَ یَنْفَعُ فَلَمْ یُنْہَ عَنْہُ)) [4]
’’ میں نے ابن مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیا: اگر کسی پر جادو کا اثر ہو یا کوئی ایسا ٹونا جس کے سبب وہ اپنی بیوی کے
[1] جس شخص پر جادو کا اثر ہو، اس کا علاج کرنے کو النشرہ یعنی جادو اتارنا کہتے ہیں۔اس کی دو قسمیں ہیں: جائز اور ناجائز۔
اگر مریض کے کسی عضو پر جادو کا اثر ہو، اور اس کا علاج قرآن کریم ، ادعیہ مسنونہ، اور اطباء کی دواؤں سے کیا جائے تو یہ جائز ہے۔
نشرہ ممنوعہ: یعنی جادو کے ذریعہ جادو کا علاج کیا جائے اور اس کا اثر زائل کیا جائے۔
ظاہر ہے کہ علاج کرنے والا بھی جادو گر ہی ہوگاجو اس سلسلہ میں جنات کی طرف رجوع کریگا، ان سے مدد مانگے گا اور فریاد کرے گا کہ وہ جادو کرنے والے جنات کے جادو کا اثر ختم کریں لہذا یہ شرک ہے۔
حدیث ہے:[لا یحل السِحر ِلا ساحِر]کہ جادو کو[غیر شرعی طریقہ سے] جادو گر ہی زائل کرسکتا ہے۔
[2] (مسند احمد بسند جید:3/ 293 وسنن ابی داود، الطب، باب فی النشر، ح:3868)
[3] قرآنی تعویذات کے ذریعہ جادو کا علاج کرنے کو بھی انہوں نے ناجائز کہا ہے۔لیکن اگر گلے میں تعویذات لٹکائے بغیر محض آیات و ادعیہ پڑھ کر اور پھونکنے سے علاج کیا جائے تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اسے جائز کہتے ہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دم کیا اور اس کی اجازت بھی دی ہے۔
[4] صحیح بخاری ، الطب، باب ھل یستخرج السحر، 49 (تعلیقا۔