کتاب: نور توحید - صفحہ 115
6۔ بعض لوگوں کا فصیح و بلیغ کلام، بسا اوقات جادو کی سی تاثیر رکھتا ہے۔
ان دو ابواب کی شرح:
جادو کو توحید کے ابواب میں ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جادو کی بہت ساری اقسام کا شرک اور شیطانی ارواح کے توسل کے بغیر جادو کے مقاصد میں کارگر ہونا ممکن نہیں۔پس انسان کے ہاں توحید اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتی جب تک وہ جادو کو بالکل ہی ترک نہ کردے؛ خواہ وہ جادو تھوڑا ہو یا زیادہ۔
یہی وجہ ہے کہ شارع علیہ السلام نے جادو کو شرک کے ساتھ ملا کربیان کیا ہے۔ اس میں جادو دو طرح سے داخل ہوتا ہے:
اول: اس میں شیاطین سے کام لیا جاتا ہے؛ اور ان سے تعلق رکھا جاتا ہے۔ اور بیشتر اوقات ان شیاطین کے پسندیدہ کام کرنے پڑتے ہیں تاکہ وہ اس کا مطلب پورا کرنے میں اس کی خدمت کریں۔
دوم: اس میں علم غیب جاننے کا دعوی کیا جاتا ہے؛ جو کہ در حقیقت علم میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ مشارکت کا دعوی ہے؛ اورپھر اس علم تک رسائی کے لیے ایسے راستے اپنائے جاتے ہیں۔ اور ایسا کرنا کفر و شرک کی ایک شاخ ہے۔
نیز جادو میں کئی حرام کام کئے جاتے ہیں۔ اورنازیبا و ناشائستہ حرکتیں کی جاتی ہیں ؛ جیسے منتر وغیرہ کرکے دو محبت کرنے والوں میں جدائی ڈالنا؛ دلوں پر اثر انداز ہونا؛ محبت اور میلان پیدا کرنا؛ اورعقول و سمجھ میں تبدیلی لانا۔ یہ سب سے بڑا حرام کام ہے۔ اور ایسا کرنا شرک اور اس کے وسائل میں سے ہے۔یہی وجہ ہے کہ جادو گر کے اتنے بڑے فساد اور خرابی اور ضرر رسانی کی وجہ سے اس کی متعین سزا قتل کردینا ہے۔
اور جادو کی ہی اقسام میں سے ایک قسم ؛بہت زیادہ لوگ جس کاشکار ہیں ؛ وہ چغل خوری ہے۔ کیونکہ چغل خوری بھی لوگوں کے مابین جدائی اور نفرت ڈالنے کے کام میں جادو کی ہم پلہ ہے۔ اس سے محبت کرنے والوں کے دلوں میں تغیر واقع ہوتا ہے اور شر و فساد کے بیج بوئے جاتے ہیں۔
پس جادو کی کئی انواع و اقسام ہیں ؛ جن میں سے کچھ اقسام انتہائی زیادہ قبیح اور گری ہوئی ہیں۔