کتاب: نور توحید - صفحہ 114
الجبت: حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: شیطانی آہ و بکا اور چیخ پکار جبت ہے۔‘‘
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِّنَ النُّجُوْمِ فَقَدِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِّنَ السِّحْرِ زَادَ مَا زَادَ۔))[1]
’’جس نے علم نجوم کا کچھ حصہ سیکھا، اس نے اسی قدر جادو سیکھا۔جو جتنا زیادہ سیکھتا جائے، اس کی وجہ سے گناہ میں اتنا ہی اضافہ ہوتا جائے گا۔‘‘
سنن نسائی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے؛ فرماتے ہیں:
((مَنْ عَقَدَ عُقْدَۃً ثُمَّ نَفَثَ فِیْھَا فَقَدْ سَحَرَ وَمَنَْ سَحَرَ فَقَدْ أَشْرَکَ وَ مَنْ تَعَلَّقَ شَیْئًا وُ کِلَ إِلَیْہِ۔))[2]
’’جس نے گرہ باندھ کر اس پر پھونک ماری، تحقیق اس نے جادو کیا۔ اور جس نے جادو کیا وہ شرک کا مرتکب ہوا۔ اور جو کوئی(اپنے گلے، ہاتھ، بازو وغیرہ پر)کوئی چیز(باندھے یا) لٹکائے تو اسے اسی کے سپرد کردیا جاتا ہے۔‘‘
حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أَلَا ھَلْ اُنَبِّئُکُمْ مَا الْعَضْۃُ؟ ھِیَ النَّمِیْمَۃُ۔ اَلْقَالَۃُ بَیْنَ النَّاسِ۔))[3]
’’کیا میں تمہیں نہ بتلاؤں کہ جادو کیا ہے؟(پھر فرمایا):وہ چغلی ہے ‘‘یعنی لوگوں کے درمیان فتنہ کی باتیں کرنا۔‘‘
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((إِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْرًا)) [4]
’’بیشک کسی کسی کے بیان کرنے میں بھی جادو کی سی تاثیر ہوتی ہے۔‘‘
اس باب کے مسائل
1۔ اس باب سے معلوم ہوا کہ العِیافۃ، الطرق اور الطِیرۃ سب جادو کی اقسام ہیں۔
2۔ العِیافۃ،اور الطرق کا معنی و مفہوم بھی خوب واضح ہوا۔
3۔ علم نجوم جادو ہی کی ایک صورت ہے۔
4۔ گرہ لگانا اور پھونک مارنا بھی جادو کی ایک شکلیں ہیں۔
5۔ چغلی بھی جادو کی ایک صورت ہے۔
[1] (سنن ابی داود، الکھان و الطیر، باب فی النجوم، ح:3905)
[2] [سنن النسائی، تحریم الدم، باب الحکم فی السحر، ح:3084)]
[3] (صحیح مسلم، البر والصل ولادب، باب تحریم النمیم ح:2606 و مسند احمد، 1/ 437)
[4] [صحیح البخاری، النکاح، باب الخطب، ح:5146، مسند احمد:2/ 16 )