کتاب: نور توحید - صفحہ 111
’’سات مہلک کاموں سے بچ کر رہو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! وہ سات کام کون کون سے ہیں ؟ آپ نے فرمایا:
(1) اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا(2) جادو کرنا(3) اللہ تعالیٰ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق قتل کرنا(4) سود خوری(5) یتیموں کا مال کھانا(6) کفار سے مقابلہ کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا۔(7) پاک دامن اور عفت مآب اہل ایمان عورتوں پر تہمت طرازی‘‘[1]
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(حدُّ السَّاحِرِ ضرب بِالسیفِ) [2]
’’جادو گر کی حد(سزا)یہ ہے کہ اسے تلوار سے قتل کر دیا جائے۔‘‘
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ صحیح بات یہ ہے کہ روایت موقوف(صحابی کا قول)ہے۔‘‘
صحیح بخاری میں حضرت بجالہ بن عبد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛ آپ فرماتے ہیں:
((کَتَبَ عُمَرُبْنُ الْخَطَّابِ أِنِ اقْتُلُوْا کُلَّ سَاحِرٍ وَّ سَاحِرَۃٍ)) قَالَ: فَقَتَلْنَا ثَلَا ثَ سَوَاحِرَ۔))[3]
’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں لکھا کہ ہر جادوگر مرد اور عورت کو قتل کردو۔ آگے بجالہ فرماتے ہیں سو ہم نے تین جادو گرنیوں کو قتل کیا۔‘‘
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے:
((أَنَّہَا أَمَرَتْ بِقَتْلِ جَارِیَۃٍ لَّھَا سَحَرَتْھَا فَقُتِلَتْ))(الموطا للامام مالک، ح:46)
’’بیشک آپ نے اپنی ایک لونڈی کو قتل کرنے کا حکم دیا،اس نے انہیں جادو کر دیاتھا۔‘‘ چنانچہ اسے قتل کردیا گیا تھا۔‘‘
اسی قسم کا قول جندب رضی اللہ عنہ سے بھی منقول ہے۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’ جادو گر کو قتل کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تین صحابہ(جندب، عمر اور حفصہ) رضی اللہ عنہم اجمعین سے ثابت ہے۔‘‘
[1] (صحیح البخاری، الوصایا، باب قولہ تعالیٰ (ِإن الذِین یأکلون أموال الیتامی ظلما)ح:2766، 5764 و صحیح مسلم، الایمان، باب الکبائر و اکبرھا، ح:89)۔
[2] (جامع الترمذی، الحدود، باب حد الساحر، ح:1460)
[3] (صحیح البخاری، الجزیۃ والموادعۃ، باب الجزیۃ والموادعۃ مع اھل الذمۃ و الحرب، ح:3156 وسنن ابی داود، الخراج، باب فی اخذ الجزیۃ من المجوس، ح:3043 ومسند احمد:1/ 190، 191 واللفظ لہ)
جادو گر کسی بھی نوعیت کا ہو اس کی سزا قتل ہی ہے۔ درحقیقت یہ مرتد کی سزا ہے۔ چونکہ جادومیں شرک لازی طور پر پایا جاتا ہے اور شرک کا ارتکاب کرنے ولا مرتد ہوتا ہے اور اس کا خون اور مال حلال ہوجاتے ہیں[اس کی عزت و عصمت اور حرمت و حفاظت باقی نہیں رہتی]اس لیے جادوگر کی یہ سزا اس کے مشرک اور مرتد ہونے کی بنا پر ہے۔