کتاب: نور توحید - صفحہ 11
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [1]
﴿وَقَضٰی رَبُّکَ أَنْ لَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اِیّاہُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَاناً اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ أَحَدُھُمَآ أَوْ کِلٰھُمَا فَلاَ تَقُلْ لَّھُمَآ أُفٍّ وَّ لَا تَنْھَرْ ھُمَا وَ قُلْ لَّھُمَا قَوْلاً کَرِیْماً 0 وَ اخْفِضْ لَھُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا﴾(بنی اسرائیل:۲۳، ۲۴)۔
’’آپ کے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ تم اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو؛ اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔ اگر تمہارے پاس ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچیں تو انہیں اف تک نہ کہو، نہ انہیں جھڑکو؛ بلکہ ان سے احترام کے ساتھ بات کرو۔ اور نرمی کے ساتھ ان کے سامنے جھک کر رہو اور دعا کیا کرو کہ ’’پروردگار! ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے مجھے بچپن میں پالاتھا۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَاعْبُدُوا اللّٰهَ وَلَآ تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا﴾(النساء:۳۶)۔
’’اور تم سب اللہ کی بندگی کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَیْکُمْ اَلاَّ تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَ لَا تَقْتُلُوْا اَوْلَادَکُمْ مِّنْ اِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُکُمْ وَ اِیَّاھُمْ وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَ مَا بَطَنَ وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ0 وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ حَتّٰی یَبْلُغَ اَشُدَّہٗ وَ اَوْفُوا الْکَیْلَ وَ الْمِیزَانَ بِالْقِسْطِ لَا نُکَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا وَ اِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوْا وَ لَوْ کَانَ ذَا قُرْبٰی وَ بِعَھْدِ اللّٰهِ اَوْفُوْا ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ 0 وَ اَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ0﴾(الانعام:۱۵۱۔ ۱۵۳)۔
’’اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)! ان سے کہوکہ آؤ میں تمہیں سناؤں تمہارے رب نے تم پرکیا پابندیاں عائد کی ہیں۔ ۱۔یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ ۲۔ اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔ ۳۔اوراپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی دینگے۔ ۴۔ اور بے حیائی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ خواہ وہ کھلی ہوں یا چھپی ہوئی۔ ۵۔ اور کسی جان کو جسے اللہ نے محترم ٹھہرایا ہے ہلاک نہ کرو، مگر حق کے ساتھ۔ یہ باتیں ہیں جن کی ہدایت
[1] [گزشتہ سے پیوستہ:] ’’برتاؤ غور سے دیکھیں ؛ تو آپ دیکھیں گے کہ ان میں سے اکثر لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت چھوڑ کر طاغوت کی عبادت پر لگ چکے ہیں۔ پس وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کو چھوڑ کرطاغوت کے پاس اپنا فیصلہ لے جاتے ہیں۔اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع کو ترک کر کے طاغوت کی اتباع و اطاعت پر راضی ہیں۔ یہ ان لوگوں کی راہ پرنہیں چل رہے جو اس امت میں سے کامیاب لوگ ہیں۔ اوریہ کامیاب لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور ان کے سچے پیروکار ہیں۔ اور ان کامقصد بھی وہ چیز نہیں ہے جو ان کا مقصد تھا۔ بلکہ مقصد اور راہ دونوں میں ان کے خلاف چل رہے ہیں۔‘‘