کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 96
علامہ رحمہ اللہ ہی مزید لکھتے ہیں: ’’ وَیَظْہَرُ وَجْہٌ آخَرُ فِيْ ذٰلِکَ،وَہُوَ أَنَّ أَعْلٰی أَہْلِ الْجَنَّۃِ مَنْزِلَۃً مَنْ یَنْظُرُ فِيْ وَجْہِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مَرَّتَیْنِ بُکْرَۃً وَعَشِیًّا،وَعَمُوْمُ أَہْلِ الْجَنَّۃِ یَرَوْنَہُ فِيْ کُلِّ جُمْعَۃٍ فِيْ یَوْمِ الْمَزِیْدِ،وَالْمُحَافَظَۃُ عَلٰی ہَاتَیْنِ الصَّلَاتَیْنِ عَلٰی مِیْقَاتِہِمَا،وَوُضُوْئِہِمَا،وَخُشُوْعِہِمَا،وَآدَابِہِمَا،یُرْجٰی بِہٖ أَنْ یُوجِبَ النَّظَرَ إِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فِيْ الْجَنَّۃِ فِي ہٰذَیْنِ الْوَقْتَیْنِ۔‘‘ [1] ’’اس بارے میں ایک اور مناسبت کی وجہ یہ نظر آتی ہے،کہ جنت میں بلند ترین رتبے والے لوگ دن میں دو دفعہ،صبح اور پچھلے پہر اللہ تعالیٰ کے چہرے کا نظارہ کریں گے اور عام جنتی ہر جمعہ(کے دن)یوم مزید میں(ان کا دیدار کریں گے)۔ان دونوں نمازوں کے اوقات،وضو،خشوع اور آداب کی حفاظت کے بارے میں یہ اُمید کی جاتی ہے،کہ وہ ان دونوں اوقات میں نظارہ الٰہی کو واجب کرے گی۔‘‘ گفتگو کا خلاصہ یہ ہے،کہ خشوع و خضوع اور اوقات کی پابندی کرتے ہوئے باجماعت فجر و عصر کا اہتمام ایسا جلیل القدر عمل ہے،کہ اس کے سبب دیدارِ الٰہی کے بآسانی اور کثرت سے فیض یاب ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے۔ اے اللہ کریم! ہم ناتوانوں کو اس عظیم نعمت سے محروم نہ رہنے دینا۔إِنَّکَ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔
[1] فتح الباري ۳؍۱۳۶۔