کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 95
امام مسلم کی روایت میں ہے:
’’ یَعْنِي الْعَصْرَ وَالْفَجْرَ۔‘‘ [1]
’’یعنی عصر و فجر۔‘‘
حدیث شریف کے حوالے سے دو باتیں:
ا:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد:’’ فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوْا عَلیٰ صَلَاۃٍ‘‘[2] کی شرح میں علامہ مہلب لکھتے ہیں:
’’ یَعْنِي عَلٰی شَہُوْدِہِمَا فِيْ الْجَمَاعَۃِ۔‘‘ [3]
’’یعنی ان دونوں(نمازوں)کی جماعت میں شمولیت(سے کوئی چیز تمہیں)روک نہ سکے۔‘‘
ب:علامہ ابن رجب[دیدارِ الٰہی] اور[فجر و عصر کی حفاظت کے حکمِ نبوی] کے باہمی تعلق کے حوالے سے لکھتے ہیں:
’’ إِنَّ أَعْلٰی مَا فِيْ الْجَنَّۃِ رُؤْیَۃُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ،وَأَشْرَفَ مَا فِيْ الدُّنْیَا مِنَ الْأَعْمَالِ ہَاتَانِ الصَّلَاتَانِ،فَالْمُحَافَظَۃُ عَلَیْہِمَا یُرْجٰی بِہَا دُخُوْلُ الْجَنَّۃِ،وَرُؤْیَۃُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔‘‘ [4]
’’بلاشبہ جنت میں بلند ترین(نعمت)اللہ عزوجل کا دیدار ہے اور دنیا میں سب سے برتر عمل یہ دو نمازیں ہیں۔اسی بنا پر ان دونوں کی حفاظت سے دخولِ جنت اور اللہ عزوجل کے دیدار کی توقع کی جاتی ہے۔‘‘
[1] صحیح مسلم ۱؍۴۳۹۔
[2] یعنی اگر تمہارے لیے ممکن ہو، کہ کوئی چیز تمہارے لیے نماز سے رکاوٹ نہ بنے۔
[3] منقول از: شرح صحیح البخاري لابن بطال ۲؍۱۷۸۔ نیز ملاحظہ ہو: المفہم ۲؍۲۶۱۔۲۶۲۔
[4] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۳؍۱۳۶۔