کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 94
’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چودھویں رات کے چاند کی طرف دیکھا،تو فرمایا:
’’ إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّکُمْ کَمَا تَرَوْنَ ہٰذَا الْقَمَرَ،لَا تُضَارُّوْنَ فِيْ رُؤْیَتِہِ،فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَّا تُغْلَبُوْا عَلیٰ صَلَاۃٍ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِہَا فَافْعَلُوْا۔
ثُمَّ قَرَأَ:{وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوْبِہَا} [1]
قَالَ إسْمَاعِیْلُ:’’ لَا تَفُوْتَنَّکُمْ۔‘‘ [2]
’’بے شک تم اپنے رب(تعالیٰ)کو(آخرت میں)اسی طرح دیکھو گے،جیسے اس چاند کو دیکھتے ہو۔اُن کے دیکھنے میں تمہیں کوئی زحمت نہ ہوگی۔سو اگر تمہارے لیے ممکن ہو،تو(ایسی روش اختیار کرو،کہ)طلوعِ آفتاب سے پہلے اور غروبِ آفتاب سے قبل کی نماز سے تمہیں کوئی چیز روک نہ سکے۔‘‘
پھر انہوں[3]نے(آیت شریفہ کا یہ حصہ)پڑھا:[جس کا ترجمہ یہ ہے:طلوعِ آفتاب سے پہلے اور غروبِ آفتاب سے پہلے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح بیان کیجئے۔]
اسماعیل[4]نے بیان کیا:’’ تم سے وہ(یعنی دونوں نمازیں)فوت نہ ہو جائیں۔‘‘
[1] سورۃ طٰہٰ؍ جزء من الآیۃ ۱۳۰۔
[2] متفق علیہ: صحیح البخاري ، کتاب مواقیت الصلاۃ ، باب فضل صلاۃ العصر ، رقم الحدیث ۵۵۴، ۲؍۳۳؛ وصحیح مسلم، کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ، رقم الحدیث ۲۱۱۔(۶۳۳)، ۱؍۴۳۹۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔
[3] صحیح مسلم ہے: ’’ ثُمَّ قَرَأَ جَرِیْرٌ رضی اللّٰهُ عنہ ۔‘‘ [پھر جریر رضی اللہ عنہ نے پڑھا]۔ (صحیح مسلم ۱؍۴۳۹)۔
[4] (اسماعیل): راویانِ حدیث میں سے ایک۔